کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 491
(( حُجَّ عَنْ نَفْسِکَ،ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَۃَ[1]))
’’ پہلے اپنی طرف سے حج کرو ، پھر شبرمۃ کی طرف سے کرنا۔ ‘‘
یاد رہے کہ عورت کیلئے ان شرائط کے علاوہ ایک اورشرط یہ ہے کہ سفرِ حج کیلئے اسے محرم یا خاوند کا ساتھ میسر ہو۔ اگر ایسا نہ ہو تو اس پر حج فرض نہیں۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
(( لَا یَحِلُّ لِامْرَأَۃٍ أَنْ تُسَافِرَ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَہَا ذُوْ مَحْرَمٍ مِنْہَا[2]))
’’کسی عورت کے لئے حلال نہیں کہ وہ تین دن کی مسافت کا سفر اپنے محرم کے بغیر کرے۔‘‘
یاد رہے کہ جب کوئی شخص ان شرائط کے مطابق حج کی قدرت رکھتا ہو تو اسے پہلی فرصت میں حج کر لینا چاہئے اور اگلے سال تک اسے مؤخر نہیں کرنا چاہئے۔کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:(( مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْیَتَعَجَّلْ،فَإِنَّہُ قَدْ یَمْرُضُ الْمَرِیْضُ،وَتَضِل الضَّالَّۃُ،وَتَعْرِضُ الْحَاجَۃُ) [3]
’’ جس آدمی کا حج کرنے کا ارادہ ہو تو ( فرضیت کے بعد ) وہ جلدی کر لے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ بیمار پڑ جائے یا اس کی کوئی چیز گم ہو جائے یا اسے کوئی ضرورت پیش آ جائے۔ ‘‘
جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ میرا دل چاہتا ہے کہ میں اِن شہروں میںکچھ لوگوں کو بھیج کر معلوم کروں کہ کس کے پاس مال موجود ہے اوراس نے حج نہیں کیا تو اس پر میں جزیہ لگا دوں کیونکہ وہ یقینا مسلمان نہیں ہیں۔ [4]
حج کے فضائل
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے متعدد فضائل ذکر فرمائے ،لیجئے آپ بھی ان فضائل کو سماعت فرما کر اپنا ایمان تازہ کیجئے۔
1۔ حج مبرور کا بدلہ جنت ہی ہے
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] سنن أبی داؤد:1811،سنن ابن ماجہ :2903۔ وصححہ الألبانی
[2] صحیح البخاری:1086، صحیح مسلم:1338
[3] أحمد وابن ماجہ۔ وصحیح الجامع الصغیر للألبانی:6004،والإرواء:990
[4] صححہ ابن حجر فی الکبائر