کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 482
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب پہلا پھل لایا جاتا تو آپ فرماتے : (( اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ مَدِیْنَتِنَا وَفِیْ ثِمَارِنَا،وَفِیْ مُدِّنَا وَفِیْ صَاعِنَا، بَرَکَۃً مَعَ بَرَکَۃٍ[1])) ’’ اے اللہ ! ہمارے مدینہ میں برکت دے اور ہمارے پھلوں ، ہمارے صاع اور مد میں برکت دے ۔ ایک برکت کے ساتھ دوسری برکت ( دوگنی برکت ) دے ۔‘‘ ۴۔ مدینہ منورہ میں رہائش رکھنے کی فضیلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (اَلْمَدِیْنَۃُ خَیْرٌ لَّہُمْ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ،لَا یَدَعُہَا أَحَدٌ رَغْبَۃً عَنْہَا إِلَّا أَبْدَلَ اللّٰہُ فِیْہَا مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْہُ،وَلَا یَثْبُتُ أَحَدٌ عَلٰی لَأْوَائِہَا وَجَہْدِہَا إِلَّا کُنْتُ لَہُ شَفِیْعًا أَوْ شَہِیْدًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) [2] ’’مدینہ ان کے لئے بہتر ہے اگر وہ جانتے ہوتے ۔ جو شخص اس سے بے رغبتی کرتے ہوئے اسے چھوڑ دے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ پر اس سے بہتر شخص لے آتا ہے اور جو شخص تنگ حالی کے باوجود اس میں ٹکا رہتا ہے میںروزِقیامت اس کیلئے شفاعت کرونگا‘‘ یافرمایا:’’ اس کے حق میں گواہی دونگا۔‘‘ ۵۔ مدینہ منورہ میں موت آنے کی فضیلت حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یَّمُوْتَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَلْیَفْعَلْ،فَإِنِّیْ أَشْفَعُ لِمَنْ یَّمُوْتُ بِہَا)) ’’ جو آدمی اس بات کی استطاعت رکھتا ہو کہ اس کی موت مدینہ منورہ میں آئے تو وہ ایسا ضرور کرے ، کیونکہ میں مدینہ منورہ میں مرنے والے انسان کیلئے شفاعت کروں گا۔ ‘‘[3] یعنی اگر کوئی شخص اس بات کی استطاعت رکھتا ہو کہ وہ اپنی موت آنے تک مدینہ منورہ میں ہی رہے تو وہ ایسا ضرور کرے کیونکہ مدینہ منورہ میں موت آنے کی وجہ سے روزِ قیامت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی شفاعت نصیب ہو گی ۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہ دعا کیا کرتے تھے : (( اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ شَہَادَۃً فِیْ سَبِیْلِکَ،وَاجْعَلْ مَوْتِیْ فِیْ بَلَدِ رَسُوْلِکَ صلي اللّٰه عليه وسلم ))
[1] صحیح مسلم:1373 [2] صحیح مسلم:1363 [3] أحمد ، الترمذی : ۳۹۱۷،سنن ابن ماجہ،صحیح الجامع الصغیر للألبانی:6015