کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 481
’’ انصار سے محبت صرف مومن ہی کرسکتا ہے اور ان سے بغض رکھنے والامنافق ہی ہو سکتا ہے اورجو ان سے محبت کرے گا اﷲ اس سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اﷲ اس سے بغض رکھے گا ۔‘‘
۲۔ مدینہ منورہ کی حرمت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کو حرمت والا اور قابلِ احترام شہر قرار دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( إِنَّ إِبْرَاہِیْمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ وَدَعَا لِأَہْلِہَا،وَإِنِّیْ حَرَّمْتُ الْمَدِیْنَۃَ کَمَا حَرَّمَ إِبْرَاہِیْمُ مَکَّۃَ،وَإِنِّیْ دَعَوْتُ فِیْ صَاعِہَا وَمُدِّہَا بِمِثْلَیْ مَا دَعَا بِہٖ إِبْرَاہِیْمُ لِأَہْلِ مَکَّۃَ[1]))
’’ بے شک ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیااور مکہ والوں کے حق میں دعا کی اور میں مدینہ کو حرمت والا قرار دیتا ہوں جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا اور میں نے اہلِ مدینہ کے ناپ تول کے پیمانوں (صاع اور مد ) میں اُس برکت سے دوگنا زیادہ برکت کی دعا کی ہے جس کی دعا ابراہیم علیہ السلام نے اہلِ مکہ کیلئے کی تھی ۔‘‘
اس حدیث سے جہاں مدینہ منورہ کی حرمت ثابت ہوتی ہے وہاں یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ مدینہ منورہ میں مکہ مکرمہ سے دو گنا زیادہ برکت ہے۔
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( إِنَّ إِبْرَاہِیْمَ حَرَّمَ مَکَّۃَ،وَإِنِّیْ حَرَّمْتُ الْمَدِیْنَۃَ مَا بَیْنَ لَابَتَیْہَا،لَا یُقْطَعُ عِضَاہَا وَلَا یُصَادُ صَیْدُہَا)) [2]
’’ بے شک ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیااور میں مدینہ منورہ کو حرمت والا قرار دیتا ہوں اور اس کے حرم کی حدود سیاہ پتھروں والے دو میدانوں کے درمیان ہے ، لہٰذا اس کے درخت نہ کاٹے جائیں اور نہ ہی اس میں شکار کیا جائے ۔ ‘‘
۳۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ کیلئے دعا ئے برکت
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کرتے ہوئے فرمایا:
(( اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِیْنَۃِ ضِعْفَیْ مَا بِمَکَّۃَ مِنَ الْبَرَکَۃِ )) [3]
’’ اے اللہ ! مدینہ منورہ میں مکہ مکرمہ کی بہ نسبت دوگنی برکت دے ۔ ‘‘
[1] صحیح البخاری:2129، صحیح مسلم:1360
[2] صحیح مسلم :1362
[3] صحیح البخاری:1885،صحیح مسلم:1369