کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 480
’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو ۔ ‘‘
۲۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ خندق کے دن انصارِ مدینہ یوں کہتے تھے :
نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا مُحَمَّدًا عَلَی الْجِہَادِ مَا حَیِیْنَا أَبَدًا
ہم وہ ہیں جنہوں نے جہاد پر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ہاتھ پر بیعت کی ۔ اور ہم جب تک زندہ رہیں گے اسی عہد پر قائم رہیں گے ۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں جواب دیتے ہوئے یوں ارشاد فرماتے :
اَللّٰہُمَّ لاَ عَیْشَ إِلَّا عَیْشُ الْآخِرَۃ فَأَکْرِمِ الْأَنْصَارَ وَالْمُہَاجِرَۃ
’’ اے اللہ ! کوئی زندگی نہیں سوائے آخرت کی زندگی کے ، لہٰذا تو انصار اور مہاجرین کی عزت افزائی فرما ۔‘‘
اور بعض روایات میں ( فَاغْفِرْ لِلْأنْصَارِ وَالْمُہَاجِرَۃ) ’’ انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرما ۔‘‘ جبکہ بعض میں (فَأَصْلِحِ اْلأَنْصَارَ وَالْمُہَاجِرَۃ ) ’’انصار اور مہاجرین کو سنوار دے۔ ‘‘ کے الفاظ بھی ہیں۔[1]
۳۔ اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ فتح ِمکہ کے روز جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کا مال تقسیم کیا اور اس پر انصار مدینہ نے ناراضگی کا اظہار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( أَوَ لَا تَرْضَوْنَ أَنْ یَّرْجِعَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ إِلٰی بُیُوْتِہِمْ،وَتَرْجِعُوْنَ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم إِلٰی بُیُوْتِکُمْ ؟ لَوْ سَلَکَتِ الْأَنْصَارُ وَادِیًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِیَ الْأنْصَارِ أَوْ شِعْبَہُمْ [2]))
’’ کیا تمہیں یہ بات پسند نہیں کہ لوگ اپنے گھروں میں غنیمت کا مال لے جائیں اور تم اپنے گھروں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاؤ ۔ ( یاد رکھو ) اگر تمام لوگ ایک وادی یا گھاٹی میں جائیں اور انصار دوسری وادی یا گھاٹی میں جائیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں جاؤں گا ۔ ‘‘
۴۔ حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :
(( اَلْأَنْصَارُ لَا یُحِبُّہُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ،وَلَا یُبْغِضُہُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ،مَنْ أَحَبَّہُمْ أَحَبَّہُ اللّٰہُ، وَمَنْ أَبْغَضَہُمْ أَبْغَضَہُ اللّٰہُ )) [3]
[1] صحیح البخاری:3795،3796 ،صحیح مسلم:1805
[2] صحیح البخاری:3778،صحیح مسلم:1059
[3] صحیح البخاری،کتاب مناقب الأنصار،باب حب الأنصار من الإیمان:3783،صحیح مسلم،کتاب الإیمان،باب الدلیل أنّ حبّ الأنصار وعلی من الإیمان۔۔۔ 75