کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 48
البانی کا (سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ )جو کہ سات جلدوں میں طبع ہو چکا ہے ۔ا سی طرح ان کی تحقیق شدہ(صحیح الجامع الصغیر) ‘ (صحیح الترغیب والترہیب )‘( ریاض الصالحین) اور (مشکاۃ المصا بیح )ایسی کتب ہیں کہ جن سے ایک خطیب وداعی اور مصنف کے لیے احادیث صحیحہ تک رسائی اور ان سے آگاہی کافی حد تک آسان ہو چکی ہے۔ اسی طرح زبان زد عوام اور قصہ گو واعظین اور مختلف ذاتی اغراض کی بنا پرمفاد پرستوں کی مشتہر کردہ وہ روایات جو بے اصل اور موضوع(من گھڑت)ہیں ان سے آگاہ اور متنبہ کرنے کے لیے بھی ان قابل قدرعلمائے امت کہ جن کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ (تعیش لہا الجہا بذۃ)نے محنت شاقہ اور جہد مشکور کے ذریعے اس موضوع پر مستقل کتب ورسائل تالیف کر کے امت کے ساتھ کمال ہمدردی کا مظاہرہ کیا تاکہ ایک تو دین میں ملاوٹ سے بچا جا سکے اور دوسرا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرنے کے جرم عظیم سے انسان محفوظ رہ سکے۔ مثال کے طور پر علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کی( الموضوعات الکبری) ، حافظ سیوطی رحمہ اللہ کی(اللآلی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ)، علامہ شوکانی رحمہ اللہ کی (الفوائد المجموعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ)، حافظ عراقی کی (الباعث علی الخلاص من حوادث القصاص) ،علامہ عجلونی رحمہ اللہ کی (کشف الخفا ومزیل الالباس ) ، امام ابن القیم رحمہ اللہ کی (المنار المنیف)،ملا علی القاری کی (الاسرار المرفوعۃ) اور اس فن کی دیگر تصانیف اور بالخصوص علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ کی شاہکار تصنیف(سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ )جو کہ بیس(۲۰) مجلدات میں مطبوع ہے ۔ اسی طرح زیر نظر خطبات کے مرتب ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق صاحب کا(پی۔ایچ۔ڈی)کا رسالہ’’فتنۂ وضع حدیث اور موضوع احادیث‘‘ کے عنوان پر ایک معلومات کا مرقع اور نادر تحفہ ہے۔(ابھی تک غیر مطبو ع ہے) ۶۔سامعین کے طبقات خطیب کے لیے ضروری ہے کہ وہ موضوع کی تیاری میں سامعین کے تعلیمی اور فکری معیار اور ان کے اعراف وعوائد کا پورا پورا خیال رکھے اور خطبہ نہ تو اتنا عوامی ہو کہ اہل علم مایوس ہوں اور نہ اتنا مشکل اور پیچیدہ علمی مسائل اور فنی اصطلاحات پر مشتمل ہو کہ عوام کے سروں کے اوپر سے گزر جائے۔چنانچہ امام حرم ڈاکٹر شریم حفظہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ینبغی للخطیب ان یستحضر فی نفسہ قبل اعداد الخطبۃ والقائہا أن السامعین