کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 475
’’ ( دوران طواف ) ہر ہر قدم پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں، دس گناہ مٹا دیے جاتے ہیں اور دس درجات بلند کردیے جاتے ہیں ۔ ‘‘ مسجدالحرام ان تین مساجد میں سے ہے جن کی طرف ثواب کی نیت سے سفر کرنا مشروع ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰی ثَلَاثَۃِ مَسَاجِدَ : اَلْمَسْجِدِ الْحَرَامِ،وَالْمَسْجِدِ الْأقْصٰی،وَمَسْجِدِیْ ہٰذَا)) [1] ’’ ثواب کی نیت سے صرف تین مساجد کی طرف سفر کیا جا سکتا ہے اور وہ ہیں : مسجد حرام ، مسجد اقصی اور میری یہ مسجد ۔‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ انہی تین مساجد کی طرف ہی ثواب کی نیت سے سفر کیا جا سکتا ہے ، ان کے علاوہ کسی اورمسجد یا مزار کی طرف ثواب کی نیت سے سفر کرنا مشروع نہیں ۔ مسجدالحرام میں نماز کی فضیلت مسجدحرام میں ایک نماز دوسری مساجدمیں ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہے ۔ جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( ۔۔۔وَصَلَاۃٌ فِیْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَفْضَلُ مِنْ مِائَۃِ أَلْفِ صَلَاۃٍ فِیْمَا سِوَاہُ[2])) ’’ اور مسجد حرام میں ایک نماز دوسری مساجد میں ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بار بار زیارتِ خانہ کعبہ کی توفیق دے ۔آمین دوسرا خطبہ پہلے خطبہ میں ہم نے فضائلِ مکہ مکرمہ بیان کئے ۔ آئیے اب فضائلِ مدینہ منورہ بھی سماعت فرمالیجئے ۔ مدینہ منورہ وہ شہر ہے جس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ہجرت کی ۔ ہجرت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سال مدینہ منورہ میں گذارے ، اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی اسلامی حکومت تشکیل دی جس کے سربراہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اورکبار صحابہ کرام مثلا حضرت ابو بکر ، حضرت عمر ، حضرت عثمان اور حضرت
[1] صحیح البخاری:1188، صحیح مسلم:1397 [2] سنن ابن ماجہ:1406،وأحمد:14735و15306،وصححہ الألبانی فی صحیح ابن ماجہ