کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 474
الْقِتَالُ فِیْہِ لِأَحَدٍ قَبْلِیْ،وَلَمْ یَحِلَّ لِیْ إِلَّا سَاعَۃً مِنْ نَّہَارٍ،فَہُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَۃِ اللّٰہِ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ،لَا یُعْضَدُ شَوْکُہُ،وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہُ،وَلَا یُلْتَقَطُ لُقْطَتُہُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَہَا،وَلَا یُخْتَلٰی خَلاَہَا)فَقَالَ الْعَبَّاسُ: یَارَ سُوْلَ اللّٰہِ،إِلَّا الْإِذْخِرْ فَإِنَّہُ لِقَیْنِہِمْ وَلِبُیُوْتِہِمْ،فَقَالَ:إلَّا الْإِذْخِر)) [1] ’’بے شک اس شہر کو اللہ تعالیٰ نے اس دن سے حرمت والا قرار دیا جب سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیااور وہ قیامت تک اللہ کی حرمت کے ساتھ حرمت والا ہی رہے گا۔ مجھ سے پہلے کسی شخص کیلئے اس میں جنگ کرنا حلال نہیں تھا اور مجھے بھی محض دن کی ایک گھڑی اس میں جنگ کرنے کی اجازت دی گئی ۔ اس کے بعد وہ قیامت تک اللہ کی حرمت کے ساتھ حرمت والا ہی رہے گا۔لہٰذا اس کا کانٹا(تک) نہ کاٹا جائے، اس کا شکار نہ بھگایا جائے، اس میں گری ہوئی چیز کو صرف وہ شخص اٹھائے جو اس کا لوگوں میں اعلان کرے اور اس کا گھاس بھی نہ کاٹا جائے ۔ ‘‘ چنانچہ حضرت العباس رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول! صرف اذخر گھاس کی اجازت دے دیجئے کیونکہ اس سے سنار اور لوہار فائدہ اٹھاتے ہیں اور مکہ والے اسے اپنے گھروں کی چھتوں میں استعمال کرتے ہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ٹھیک ہے ، اذخر کو کاٹنے کی اجازت ہے۔ ‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ۱۔ مکہ مکرمہ میں جنگ وجدال حرام ہے حتی کہ بلا ضرورت کوئی ہتھیار اٹھانا بھی ممنوع ہے ۔ ۲۔مکہ مکرمہ میں کسی درخت ، پودے اور گھاس کا کاٹنا بھی حرام ہے ۔ ہاں بعض ضروریات کے پیشِ نظر صرف اذخرگھاس کو کاٹنے کی اجازت ہے ۔ ۳۔ مکہ مکرمہ میں کسی جانور / پرندے کو شکار کرنا بلکہ اسے ہانکنا بھی حرام ہے ۔ ۴ اورمکہ مکرمہ میں گری ہوئی چیز کو اٹھانا بھی جائز نہیں ہے سوائے اس کے کہ اٹھانے والا اس کا اعلان کرے ۔ بیت اللہ کے طواف کی فضیلت روئے زمین پر صرف خانہ کعبہ ہے جس کا طواف مشروع ہے ، اس کے علاوہ کسی گھر ( یا کسی قبر وغیرہ ) کا طواف کرنا حرام ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طوافِ بیت اللہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: (( مَا رَفَعَ رَجُلٌ قَدَمًا وََلا وَضَعَہَا إِلَّا کُتِبَ لَہُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ،وَحُطَّ عَنْہُ عَشْرُ سَیِّئَاتٍ،وَرُفِعَ لَہُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ )) [2]
[1] صحیح البخاری:1834،صحیح مسلم:1353 [2] أحمد،صحیح الترغیب والترھیب للألبانی:1139