کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 471
ختم کردیا جائے تو اس وقت بیت اللہ کو اٹھا لیا جائے گا جیسا کہ سب سے پہلے اس زمین پر یہ مکان بنایا گیا تھا۔ امام بخاری نے اسی معنی کو ترجیح دی ہے اور اسی آیت کے تحت درج ذیل حدیث لائے ہیں : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( یُخَرِّبُ الْکَعْبَۃَ ذُوْ السُّوَیْقَتَیْنِ مِنَ الْحَبْشَۃِ)) [1] ’’ ( قیامت کے قریب ) چھوٹی پنڈلیوں والا ایک ( حقیر ) حبشی کعبہ کو ویران کرے گا ۔‘‘ اس حدیث سے ضمناً دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس حبشی سے پہلے کوئی مضبوط سے مضبوط اور طاقتور دشمن بھی کعبہ کو منہدم کرنے کے ناپاک عزائم میں کامیاب نہ ہو سکے گااور اللہ تعالیٰ نے جس طرح اصحاب الفیل (ابرھہ اور اس کے لشکر) کو ذلیل اور ناکام بنا دیا تھا ایسے ہی ہر اس شخص کو یا قوم یا حکومت کو ہلاک کردے گا جو کعبہ کی تخریب کی مذموم حرکت کرے گی ۔ 2۔ الناس سے مراد صرف عرب لوگ لئے جائیں جو حرمت والے مہینوں میں بڑی آزادی سے سفر کرتے تھے بالخصوص جب وہ قربانی کے پٹہ والے جانور بھی بغرض قربانی ساتھ لے جا رہے ہوں کیونکہ سب قبائلِ عرب ایسے جانوروں کا احترام کرتے تھے اور یہ سب کچھ کعبہ کے تقدس کی بنا پر ہوتا تھا ، حج وعمرہ کرنے والے اور تجارتی قافلے تہائی سال نہایت اطمینان سے سفر کرتے تھے ۔ اس طرح کعبہ پورے ملک کی تمدنی او رمعاشی زندگی کا سہارا بنا ہوا تھا ۔ 3۔ الناس سے مراد مکہ اور اس کے ارد گرد کے لوگ لئے جائیں ، اس صورت میں معنی یہ ہو گا کہ بے آب وگیاہ وادی میں کعبہ کا وجود مکہ اور آس پاس کے تمام لوگوں کی معاش کا ذریعہ ہے۔ اقصائے عالم سے حج وعمرہ کیلئے آنے والے لوگوں کو قیام وطعام او رنقل وحرکت کی خدمات مہیا کرنے کے عوض ان لوگوں کو اتنی آمدنی حاصل ہو جاتی ہے جس سے وہ سال بھر گذارا کر سکیں بلکہ اس سے بہت زیادہ بھی ۔ نیز انھیں دوسرے بھی بہت سے معاشرتی اور سیاسی فوائد حاصل ہورہے ہیں۔[2] حرم مکہ میں کجروی اختیار کرنے کا ارادہ کرنے پر شدید وعید حرم مکہ مکرمہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس قدرمقدس ومحترم ہے کہ اس میں کجروی ، برائی یا شرارت کا ارادہ کرنے پر بھی اللہ تعالیٰ نے درد ناک عذاب کی وعید سنائی ہے ۔ فرمان الٰہی ہے :
[1] صحیح البخاری:1591و 1596،صحیح مسلم:2909 [2] تیسیر القرآن:565/1