کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 47
یہ بات عصر حاضر میں عام ہے الا ماشاء اللہ ۔ حتی کہ شیخ رشید رضا مصری فرماتے ہیں:
’’إننا کثیرا ما نسمع من خطباء الجمعۃ الأحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ المحرفۃ حتی صار یضیق صدری من دخول المسجد لصلاۃ الجمعۃ قبل الخطبۃ الاولی أو فی اثنائہا فمن سمع الخطیب یعزو إلی رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قولا یعلم أنہ موضوع یحارفی امرہ لانہ إذا سکت علی المنکر یکون آثما وإذا انکر علی الخطیب جہرا یخاف الفتنۃ علی العامۃ‘‘[1]
’’ہم بہت سے خطباء کو سنتے ہیں کہ وہ خطبہ جمعہ میں ضعیف اور موضوع(من گھڑت)روایات بیان کرتے ہیں جس سے دل اس قدر تنگ پڑتا ہے کہ پہلے خطبہ سے قبل یا اس کے دوران مسجد میں داخل ہونے کو جی ہی نہیں چاہتاکیونکہ جو شخص کسی خطیب کو ایسی روایات بیان کرتے اور ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے ہوئے سنتا ہے جن کے بارے میں وہ جانتا ہے کہ یہ من گھڑت ہیں (رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں)تو حیرت زدہ ہو جاتا ہے کہ وہ کیا کرے ؟ اگرتووہ اس منکر کو سن کر خاموش رہتا ہے تو گنہگار ہوتا ہے۔ اور اگر وہ سرعام خطیب کو ٹوکتا ہے تو عوام کے فتنہ میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔‘‘
لہٰذاخطیب کو چاہئے کہ اپنے مقام ومنصب کا لحاظ کرتے ہوئے کہ وہ منبر رسول پرکھڑا ہے اور لوگ اس کی بات پہ کان دھرے بیٹھے ہیں بغیر کسی لومۃ لائم کی پرواہ کیے حق بات اور صحیح اور موثوق بہ معلومات سامعین کے گوش گزار کرے اور من گھڑت روایات اور جھوٹے قصے و کہانیاں بیان کرنے سے گریز کرے۔
محدثین کرام اور امت کے بہی خواہ علمائے ربانی نے اللہ کی توفیق سے احادیث صحیحہ پر مشتمل ذخائر اور بیش قیمت تصانیف کے ذریعہ جہاں حفظ حدیث رسول مقبول کا اہتمام کیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت کے مستحق ہوئے کہ(( نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِیْثًا فَبَلَّغَہ[2])) ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کے چہرے کو رونق بخشے جس نے ہماری حدیث سنی اور آگے پہنچائی۔‘‘ وہاں امت پر بھی انہوں نے احسان عظیم کیا تاکہ صحیح دین سے شناسائی ہو اور ان پر عمل کیا جا سکے اور بدعات ومحدثات سے آگاہی ہو تاکہ ان کی نحوست اور تباہی سے بچا جا سکے۔مثلاً امیر المومنین فی الحدیث حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی بخاری شریف اور ان کے شاگرد گرامی حضرت امام مسلم رحمہ اللہ کی مسلم شریف جنہیں امت نے(صحیحین )کے قابل فخر لقب سے نوازا اور تلقی بالقبول کا مقام دیا ہے۔
اسی طرح سنن اربعہ اور دیگر کتب حدیث جن کی تحقیق وتخریج ہو چکی ہے اور بالخصوص محدث شام علامہ ناصر الدین
[1] الشامل بحوالہ مجلۃ المنار:ص346
[2] سنن ابن ماجہ:85/1