کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 469
’’اور ( یاد کرو ) جب ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے تو انھوں نے دعا کی کہ اے ہمارے رب ! ہم سے یہ ( خدمت ) قبول فرمالے۔ بے شک تو ہی سب کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے ۔‘‘ اس سے ثابت ہوا کہ خانہ کعبہ کو سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے تعمیر کیا تھا۔ جبکہ بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ اسے سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام نے بنایا تھا اور بعض نے کہا ہے کہ اسے سب سے پہلے فرشتوں نے تعمیر کیا تھا اور حضرت آدم علیہ السلام نے اس پر ایک قبہ نصب کیا تھا اور اس وقت فرشتوں نے ان سے کہا تھا : ہم آپ سے پہلے اس گھر کا طواف کر چکے ہیں ۔۔۔ اور بعض نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ کشتی ٔ نوح علیہ السلام نے بھی چالیس دن اس گھر کا طواف کیا تھا لیکن حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ یہ ساری باتیں بنی اسرائیل سے مروی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح روایت نہیںملتی جس سے یہ ثابت ہو کہ خانہ کعبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے پہلے بھی موجود تھا۔[1] خانہ کعبہ اللہ کا پہلا گھر اللہ رب العزت کا فرمان ہے :{إِنَّ أَوَّلَ بَیْْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبَارَکاً وَہُدًی لِّلْعَالَمِیْنَ٭فِیْہِ آیَاتٌ بَیِّـنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاہِیْمَ وَمَن دَخَلَہُ کَانَ آمِنًا وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْْہِ سَبِیْلاً وَمَن کَفَرَ فَإِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعَالَمِیْن}[2] ’’ بلا شبہ سب سے پہلا گھر ( عباد ت گاہ ) جو لوگوں کیلئے تعمیر کیا گیا وہی ہے جو مکہ میں واقع ہے ، یہ گھر بابرکت ہے اور تمام جہان والوں کیلئے مرکزِ ہدایت ہے ۔ اس میں کئی کھلی نشانیاں ہیں ( جن میں سے ایک ) حضرت ابراہیم ( علیہ السلام ) کا مقامِ عبادت ہے ۔ جو شخص اس گھر میں داخل ہوا وہ مامون ومحفوظ ہو گیا ۔ اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ جو شخص اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے ۔ اور جو شخص اس حکم کا انکار کرے وہ ( خوب سمجھ لے کہ ) اللہ تعالیٰ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے ۔‘‘ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کے پانچ فضائل ذکر فرمائے ہیں : 1۔ ایک یہ کہ خانہ کعبہ کو اللہ تعالیٰ کا پہلا گھر ہونے کا شرف حاصل ہے۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ زمین پر سب سے پہلے کونسی مسجد
[1] قصص الأنبیاء للحافظ ابن کثیر:ص157 [2] آل عمران4:97-96