کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 468
ہے ، بڑی اچھی گذر بسر ہورہی ہے ۔ آپ علیہ السلام نے پوچھا : کیا کھاتے ہو ؟ کہنے لگی : گوشت ۔ پوچھا : کیا پیتے ہو ؟ کہنے لگی : پانی ۔ پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی : یا اللہ ان کے گوشت اور پانی میں برکت دے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ان دنوں مکہ میں اناج نام کو نہ تھا ورنہ ابراہیم علیہ السلام اس میں بھی برکت کی دعا کرتے ۔ اور اگر مکہ کے علاوہ دوسرے لوگ صرف ان دو چیزوں پر گذران کریں تو انھیں موافق نہ آئیں ۔ ‘‘ خیر ابراہیم علیہ السلام نے ( اپنی بہو سے ) کہا : جب تمھارا خاوند آئے تو اسے میرا سلام کہنا اور یہ بھی کہنا کہ یہ چوکھٹ اچھی ہے ، اس کی حفاظت کرو ۔ جب اسماعیل علیہ السلام آئے تو بیوی سے پوچھا : آج کوئی آیا تھا ؟ کہنے لگی : ہاں ایک خوش شکل بزرگ آئے تھے ، بہت اچھے آدمی تھے ، آپ کا پوچھتے تھے تو میں نے بتا دیا ۔ نیز پوچھا کہ تمھاری گذران کیسی ہے ؟ میں نے کہا : بہت اچھی ہے۔ اسماعیل علیہ السلام نے پوچھا : کچھ اور بھی کہا تھا ؟ کہنے لگی : ہاں ، آپ کو سلام کہا تھا اور یہ بھی کہ تمھارے دروازے کی چوکھٹ عمدہ ہے ، اس کی حفاظت کرنا ۔ اسماعیل علیہ السلام نے اسے بتایا کہ وہ میرے والد تھے اور انھوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تجھے اپنے پاس ہی رکھوں ۔ پھر کچھ مدت بعد جتنی اللہ کو منظور تھی حضرت ابراہیم علیہ السلام آئے تو اس وقت اسماعیل علیہ السلام زمزم کے پاس ایک درخت تلے بیٹھے اپنے تیر درست کررہے تھے ۔ والد کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے اور باپ بیٹا گرمجوشی سے ملے۔ اس کے بعد ابراہیم علیہ السلام نے کہا : اسماعیل ! اللہ نے مجھے حکم دیا ہے ، کیا تم اس کام میں میری مدد کرو گے ؟ انھوں نے کہا : ضرور کروں گا ۔ ابراہیم علیہ السلام کہنے لگے : اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس مقام پر ایک گھر بناؤں اور ایک اونچے ٹیلے کی طرف اشارہ کیا ۔چنانچہ باپ بیٹا دونوں نے اس گھر کی بنیاد اٹھائی۔ اسماعیل علیہ السلام پتھر لاتے اور ابراہیم علیہ السلام تعمیر کرتے جاتے ۔جب دیواریں اونچی ہو گئیں تو اسماعیل علیہ السلام یہ پتھر(مقام ابراہیم)لے کر آئے اور اسے وہاں رکھ دیا۔اب ابراہیم علیہ السلام اس پر کھڑے ہو کر چنائی کرتے اور اسماعیل علیہ السلام پتھر دیتے جاتے اور دونوں یہ دعا پڑھتے:{رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ}الغرض وہ چاروں طرف سے بیت اللہ کی تعمیر کرتے جاتے اور یہی دعا پڑھتے جاتے ۔‘‘[1] اس طویل حدیث میں جہاں یہ بتایا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی کچھ اولاد کو مکہ مکرمہ میں لا بسایا وہاں اس بات کا بھی تذکرہ ہے کہ انھوں نے اپنے لخت جگر حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ تعمیر کیا ۔ اسی کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے : {وَإِذْ یَرْفَعُ إِبْرَاہِیْمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْْتِ وَإِسْمَاعِیْلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ }[2]
[1] صحیح البخاری:3364 حدیث کا یہ ترجمہ’ تفسیر تیسیر القرآن‘ مولانا عبد الرحمن کیلانی ؒسے نقل کیا گیا ہے۔ [2] البقرۃ2 :127