کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 467
اور برسات کا پانی اس کے دائیں بائیں سے گزر جاتا تھا ۔
کچھ عرصہ بعد وہاں جرہم قبیلہ کے لوگ یا ان کے گھر والے (کداء ) کے راستے سے آرہے تھے ،وہ ادھر سے گزرے اور مکہ کے نشیب میں اترے ۔انھوں نے وہاں ایک پرندہ گھومتا دیکھا تو کہنے لگے : یہ پرندہ ضرور پانی پر گردش کر رہا ہے ، ہم اس میدان سے واقف ہیں ، یہاں کبھی پانی نہیں دیکھا ۔ چنانچہ انھوں نے ایک دو آدمی بھیجے ، انھوں نے پانی موجود پایا تو واپس جا کر انھیں پانی کی خبر دی تو وہ بھی آ گئے ۔ حضرت ہاجرہ وہیں پانی کے پاس بیٹھی تھیں ۔انھوں نے پوچھا : کیا ہمیں یہاں قیام کرنے کی اجازت دیں گی ؟ حضرت ہاجرہ نے کہا : ہاں لیکن پانی میں تمھارا حق نہیں ہو گا ۔ وہ کہنے لگے : ٹھیک ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ام اسماعیل خود بھی یہ چاہتی تھیں کہ انسان وہاں آباد ہوں ۔ ‘‘
چنانچہ وہ وہاں اتر پڑے اور اپنے گھر والوں کو بھی بلا بھیجا ۔ جب وہاں ان کے کئی گھر آباد ہو گئے اور اسماعیل علیہ السلام جوان ہو گئے اور انہی لوگوں سے عربی سیکھی تو ان کی نگاہ میں وہ بڑے اچھے جوان نکلے ۔ وہ ان سے محبت کرتے تھے اور اپنے خاندان کی ایک عورت ان کو بیاہ دی ۔ پھران کی والدہ فوت ہو گئیں ۔
ایک دفعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیوی بچے کو دیکھنے آئے ، اس وقت اسماعیل علیہ السلام خود گھر پر نہ تھے ۔ آپ نے ان کی بیوی سے ان کے متعلق پوچھا ، وہ کہنے لگیں : روزی کی تلاش میں نکلے ہیں ۔ پھر آپ نے اس سے گذر بسر کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگیں : بڑی تنگی سے زندگی بسر ہورہی ہے اور سختی کی آپ سے خوب شکایت کی ۔ آپ علیہ السلام نے کہا : جب تیرا خاوند آئے تو اسے میرا سلام کہنا اور کہنا کہ اپنے گھر کی چوکھٹ بدل دے ۔جب اسماعیل علیہ السلام آئے تو انھوں نے محسوس کیا جیسے کوئی مہمان آیا ہو ۔ بیوی سے پوچھا :کیا کوئی آیا تھا ؟ اس نے کہا : ہاںاس طرح کا ایک بوڑھا آیا تھا ، تمھارے متعلق پوچھتا تھا ۔ تو میں نے اسے بتا دیا ۔ پھر پوچھا کہ تمھاری گذران کیسے ہوتی ہے ؟ تو میں نے کہا : بڑی تنگی ترشی سے دن کاٹ رہے ہیں ۔ اسماعیل علیہ السلام نے پوچھا : کچھ اور بھی کہا تھا ؟ کہنے لگی : ہاں ، تمھیں سلام کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ گھر کی چوکھٹ تبدیل کردو ۔ اسماعیل علیہ السلام کہنے لگے : وہ میرے والد تھے اور انھوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمھیں چھوڑ دوں ۔ لہٰذا اب تو اپنے گھر والوں کے پاس چلی جا۔ چنانچہ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اسے طلاق دے دی اور ایک دوسری عورت سے شادی کر لی ۔
اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام جتنی مدت اللہ نے چاہا اپنے ملک میں قیام پذیر رہے ۔ پھر یہاں آئے تو بھی اسماعیل علیہ السلام نہ ملے ۔ آپ نے ان کی بیوی سے اسماعیل علیہ السلام کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگی : روزی کمانے گئے ہیں ۔ پھر آپ علیہ السلام نے پوچھا : تمھارا کیا حال ہے اور گذر بسر کیسی ہوتی ہے ؟ وہ کہنے لگی : اللہ کا شکر