کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 466
کہنے لگیں:(إِذَنْ لَا یُضَیِّعَنَا) اچھا ،پھر اللہ ہمیں ضائع نہیں کرے گا۔پھر وہ واپس آگئیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں سے چل کر جب ایک ٹیلے پر پہنچے جہاں سے انھیں دیکھ نہ سکتے تھے۔ انھوں نے بیت اللہ کی طرف منہ کرکے اپنے ہاتھ اٹھا کر اِن کلمات کے ساتھ دعا کی {رَّبَّنَا إِنِّیْ أَسْکَنتُ مِن ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِندَ بَیْْتِکَ الْمُحَرَّمِ۔۔۔۔} حضرت ہاجرہ حضرت اسماعیل کو اپنا دودھ اور یہ پانی پلاتی رہیں حتی کہ پانی ختم ہو گیا ۔ تو وہ خود بھی پیاسی اور بچہ بھی پیاسا ہو گیا ۔ بچے کو دیکھا کہ وہ پیاس کے مارے تڑپ رہا ہے ۔ آپ سے اس کی یہ حالت دیکھی نہ گئی اور آپ چل دیں ۔ دیکھا کہ صفا پہاڑی ہی آپ کے قریب ہے۔ اس پر چڑھیں، پھر وادی کی طرف آ گئیں ۔ وہ دیکھ رہی تھیں کہ کوئی آدمی نظر آئے مگر کوئی نظر نہ آیا ۔ آپ صفا سے اتر آئیں حتی کہ وادی میں پہنچ گئیں ۔ اپنی قمیص کا دامن اٹھایا اور ایک مصیبت زدہ آدمی کی طرح دوڑنے لگیں ۔ یہاں تک کہ وادی طے کر لی اور مروہ پہاڑی پر آگئیں اور مروہ پر کھڑے ہو کر دیکھا کہ کوئی آدمی نظر آتا ہے ؟ مگر انھیں کوئی نظر نہ آیا ۔ اسی کیفیت میں انھوں نے سات چکر لگائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( فَذَلِکَ سَعْیُ النَّاسِ بَیْنَہُمَا)) ’’ لوگ صفا ومروہ کے درمیان جو سعی کرتے ہیں اس کی وجہ یہی ہے ۔ ‘‘ اورجب وہ ساتویں چکر میں مروہ پر چڑھیں تو ایک آواز سنی ۔ انھوں نے اپنے آپ سے کہا: خاموش رہو (بات سنو ) پھر کان لگایا تو وہی آواز سنی ۔ کہنے لگیں : میں نے تیری آواز سنی ، کیا توکچھ ہماری مدد کر سکتا ہے ؟ آپ نے اسی وقت زمزم کے مقام پر ایک فرشتہ دیکھا جس نے اپنی ایڑی یا اپنا پر زمین پر مارکر اسے کھود ڈالا تو پانی نکل آیا ۔ حضرت ہاجرہ اسے حوض کی طرح بنانے لگیں اور اپنے ہاتھ سے منڈیر باندھنے لگیں اور چلؤوں سے پانی اپنے مشکیزہ میں بھرنے لگیں ۔ جب وہ چلو سے پانی لیتیں تو اس کے بعد جوش سے پانی نکل آتا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( یَرْحَمُ اللّٰہُ أُمَّ إِسْمَاعِیْلَ لَوْ تَرَکَتْ زَمْزَمَ ۔ أَوْ قَالَ:لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنَ الْمَائِ لَکَانَتْ زَمْزَمُ عَیْنًا مَعِیْنًا)) ’’اللہ ام اسماعیل پر رحم فرمائے ! اگر وہ زمزم کو اپنے حال پر چھوڑ دیتیں ( یا فرمایا ) اس سے چلو چلو پانی نہ لیتیں تو زمزم ایک بہتا ہوا چشمہ بن جاتا ۔‘‘ چنانچہ حضرت ہاجرہ نے پانی پیا اور اپنے بچے کو دودھ پلایا۔ فرشتے نے ان سے کہا : تم جان کی فکر نہ کرو ، یہاں اللہ کا گھر ہے، یہ بچہ اور اس کا باپ اسے تعمیر کریں گے ۔ اُس وقت کعبہ گر کر زمین سے اونچا ٹیلہ بن چکا تھا