کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 460
ہو نگی۔ لوگوں کے دلوںکو اپنی طرف لبھانے والی اور خود ان کی طرف مائل اور فریفتہ ہونے والی ہو نگی ، ان کے سربختی اونٹوں کی کہانوں کی مانند ایک طرف جھکے ہو نگے ۔ ایسی عورتیں جنت میں داخل نہیں ہو نگی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو تو بہت دور سے محسوس کی جائے گی۔ ‘‘
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( أَیُّمَا امْرَأَۃٍ اِسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالْقَوْمِ لِیَجِدُوْا رِیْحَہَا فَہِیَ زَانِیَۃٌ[1]))
’’ جو عورت خوشبو لگا کر لوگوں کے پاس سے گذرے تاکہ وہ اس کی خوشبو کو محسوس کر سکیںتو وہ بد کار عورت ہے۔ ‘‘
6۔ اقرباء اور فقراء ومساکین کے حقوق کا خیال نہ رکھنا
بہت سارے لوگ ایام عید کے دوران خوب کھاتے پیتے ، زرق برق لباس پہنتے اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں لیکن اپنے رشتہ داروں اور فقراء ومساکین کو بھول جاتے ہیں ۔جبکہ اسلام ہمیں اِس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ ہم ان خوشیوں میں اقرباء اور فقراء ومساکین کو بھی شامل کریں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِأَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ )) [2]
’’ تم میں سے کوئی شخص (کامل ) ایمان والا نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ اپنے بھائی کیلئے بھی وہی چیز پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے ۔‘‘
اورصلہ رحمی کی فضیلت کے بارے میں حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ أَحَبَّ أَن یُّبْسَطَ لَہُ فِیْ رِزْقِہٖ وَیُنْسَأَ لَہُ فِیْ أَثَرِہٖ فَلْیَصِلْ رَحِمَہ[3]))
’’ جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اس کے رزق میں فراوانی اور اس کے اجل ( موت ) میں دیر ہو تو وہ صلہ رحمی کرے۔ ‘‘
[1] سنن أبی داؤد،الترجل،باب فی طیب المرأۃ:4167، سنن الترمذی،الإستئذان،باب ما جاء فی کراہیۃ خروج المرأۃ متعطرۃ:2937،سنن النسائی،الزینۃ،باب ما یکرہ للنساء من الطیب:5126۔ وحسنہ الألبانی
[2] صحیح البخاری:13، صحیح مسلم:45
[3] صحیح البخاری،الأدب،باب من بسط لہ فی الرزق لصلۃ الرحم:5986،صحیح مسلم،البر والصلۃ،باب صلۃ الرحم:2557