کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 459
5۔ عورتوں کا بے پردہ ہو کر گھومنا خصوصاً ایام عید میں بہت ساری خواتین گھروں سے بے پردہ ہو کر نکلتی ہیں ۔ خوب سج دھج کے ساتھ بازاروں ، مارکیٹوں اور سیاحت گاہوں میں آتی جاتی ہیں اور بہت سارے لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرتی ہیں۔ جبکہ اللہ تعالیٰ نے اور اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس سے منع کیا ہے اور خواتین اسلام کو بغیرپردہ کے گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں دی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْأُوْلیٰ ۔۔۔۔}[1] ’’ اور اپنے گھروں میں ٹک کر رہو اور قدیم زمانۂ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار کا اظہار مت کرو ۔‘‘ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( اَلْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ،فَإِذَاخَرَجَتِ اسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ،وَأَقْرَبُ مَا تَکُوْنُ مِنْ رَحْمَۃِ رَبِّہَا وَہِیَ فِیْ قَعْرِ بَیْتِہَا[2])) ’’خاتون ستر ( چھپانے کی چیز)ہے۔ اس لئے جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک میں رہتا ہے اوروہ اپنے رب کی رحمت کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے ۔‘‘ بے پردہ ہو کر اور نیم برہنہ لباس پہنے ہوئے گھروں سے نکلنے والی خواتین کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید سنائی ہے کہ وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( صِنْفَانِ مِنْ أَہْلِ النَّارِ لَمْ أَرَہُمَا:قَوْمٌ مَعَہُمْ سِیَاطٌ کَأَذْنَابِ الْبَقَرِ یَضْرِبُوْنَ بِہَا النَّاسَ،وَنِسَائٌ کَاسِیَاتٌ عَارِیَاتٌ مُمِیْلاَتٌ مَائِلاَتٌ،وَرُؤُوسُہُنَّ کَأَسْنِمَۃِ الْبُخْتِ الْمَائِلَۃِ،لَا یَدْخُلْنَ الْجَنَّۃَ وَلَا یَجِدْنَ رِیْحَہَا وَإِنَّ رِیْحَہَا لَتُوجَدُ مِنْ مَّسِیْرَۃِ کَذَا وَکَذَا )) [3] ’’ دو قسم کے جہنمیوں کو میں نے نہیں دیکھا ہے ۔ ایک تو وہ لوگ ہیں جن کے پاس گائے کی دموں کی مانند کوڑے ہو نگے جن سے وہ لوگوں کو ہانکیں گے اور دوسری وہ خواتین ہیں جو ایسا لباس پہنیں گی کہ گویا برہنہ معلوم
[1] الأحزاب33:33 [2] ابن حبان:413/12:5599وصحح إسنادہ الأرناؤط،وأخرج الجزء الأول منہ الترمذی:1773 وصحح إسنادہ الشیخ الألبانی فی المشکاۃ : 3109 [3] صحیح مسلم،الجنۃ باب النار یدخلہا الجبارون:2128