کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 458
مصافحہ کرتے اور مبارکباد کا تبادلہ کرتے ہیں ۔جبکہ ہمارا دین اجنبی عورتوں سے مصافحہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( لَأَنْ یُّطْعَنَ فِی رَأْسِ أَحَدِکُمْ بِمِخْیَطٍ مِنْ حَدِیْدٍ خَیْرٌ لَّہُ مِنْ أَنْ یَّمَسَّ امْرَأَۃً لاَ تَحِلُّ لَہُ)) [1]
’’ تم میں سے کسی ایک کے سر میں لوہے کی سوئی کو چبھویا جائے تو یہ اُس کیلئے اِس سے بہتر ہے کہ وہ اُس عورت کو ہاتھ لگائے جو اُس کیلئے حلال نہیں۔‘‘
اسی لئے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عورتوں سے بیعت لی تو وہ زبانی بیعت تھی ، اُس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت سے مصافحہ نہیں کیا تھا۔ [2]
4۔ غیر محرم عورتوں سے خلوت میں ملاقات کرنا
خصوصا ایامِ عید میں کئی لوگ غیر محرم عورتوں سے خلوت میں ملاقات کرتے ہیں جبکہ ہمارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس سے منع کیا ہے ۔
حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( إِیَّاکُمْ وَالدُّخُولَ عَلَی النِّسَائِ ))
’’ تم ( غیر محرم ) عورتوں کے پاس جانے سے پرہیز کیا کرو۔ ‘‘
تو ایک انصاری نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ اَلْحَمْویعنی خاوند کے بھائی (دیور ) کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلْحَمْوُ الْمَوْتُ )) ’’ دیور موت ہے۔ ‘‘[3]
اورحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَۃٍ إِلَّا وَمَعَہَا ذُوْ مَحْرَمٍ،وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَۃُ إِلَّا مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ [4]))
’’ کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ ہرگز خلوت میں نہ جائے ، ہاں اگر اس کے ساتھ کوئی محرم ہو تو ٹھیک ہے اور اسی طرح کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے ۔‘‘
[1] السلسلۃ الصحیحۃ للألبانی:226
[2] صحیح مسلم:1866
[3] صحیح البخاری،النکاح،باب لا یخلون رجل بامرأۃ:5232،صحیح مسلم،الأدب :2083
[4] صحیح البخاری،الحج،باب حج النساء:2862،صحیح مسلم،الحج:1341