کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 456
’’ جو تہ بند ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم کی آگ میں ہے ۔ ‘‘
ان دونوں احادیث سے ثابت ہوا کہ کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا حرام اور بہت بڑا گناہ ہے ۔ لہٰذا جو کپڑا بھی نیچے پہنا ہوا ہو ، شلوار ہو یا چادر ، پائجامہ ہو یا پینٹ ، اسے ٹخنوں سے اوپر ہی رکھنا چاہئے نیچے نہیں لٹکانا چاہئے خواہ تکبر نہ بھی ہو اوراگر اِس کے ساتھ ساتھ تکبر بھی ہو تو یہ اور زیادہ سنگین گناہ ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
(( بَیْنَمَا رَجُلٌ یَجُرُّ إِزَارَہُ خَسَفَ اللّٰہُ بِہٖ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ فِی الْأرْضِ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ )) [1]
’’ ایک آدمی اپنے تہ بند کو گھسیٹ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے دھنسا دیا ۔ پس وہ قیامت تک زمین کی گہرائی میں نیچے جاتا رہے گا ۔ ‘‘
ایک اور روایت میں اِس حدیث کے الفاظ یوں ہیں :
(( بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِی فِی حُلَّۃٍ تُعْجِبُہُ نَفْسُہُ،مُرَجِّلٌ جُمَّتَہُ،إِذَا خَسَفَ اللّٰہُ بِہٖ فَہُوَ یَتَجَلْجَلُ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ )) [2]
’’ ایک آدمی اپنے لمبے لمبے بالوں کو کنگھی کئے ہوئے خوبصورت لباس میں چل رہا تھا اور خود پسندی میں مبتلا تھا ، اسی دوران اچانک اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دھنسا دیا ۔ پس وہ قیامت تک زمین کی گہرائی میں جاتا رہے گا ۔‘‘
جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِیْ الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ } [3]
’’اور لوگوں ( کو حقیر سمجھتے ہوئے اور اپنے آپ کو بڑا تصور کرتے ہوئے ) ان سے منہ نہ موڑنا اورزمین پر اکڑکر نہ چلناکیونکہ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے اور فخر کرنے والے شخص کو پسند نہیں کرتا ۔‘‘
تکبر اِس قدر بڑا گناہ ہے کہ اگر کسی کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر پایا جاتا ہو اور وہ اُس سے توبہ کئے بغیر مر جائے تو وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(( لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِی قَلْبِہٖ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِنْ کِبْرٍ ))
’’ وہ شخص جنت میں داخل نہ ہو گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر تکبر تھا ۔‘‘
ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بے شک ایک آدمی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا لباس اور اس کا جوتا
[1] صحیح البخاری:5790
[2] صحیح البخاری:5789،صحیح مسلم :2088
[3] لقمان31:18