کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 453
اس آیت کریمہ میں {لہو الحدیث} سے مراد گانا اور موسیقی ہے جیسا کہ متعدد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ بلکہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے توقسم کھا کر کہا کہ { لہو الحدیث} سے مراد گانا ہی ہے ۔ لہٰذا جو شخص بھی گانے سنتا اور سناتا ہو یا رقص وسرور کی محفلوں میں شرکت کرتا ہو یا گھر میں بیٹھ کر ایسی محفلوں کا نظارہ کرتا ہو اس کیلئے اِس آیت کے مطابق رسوا کن عذاب ہے۔والعیاذ باللہ اسی طرح حضرت ابو مالک الأشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :(( لَیَشْرَبنَّ أُناَسٌ مِنْ أُمَّتِی الْخَمْرَ وَیُسَمُّونَہَا بِغَیْرِ اسْمِہَا،یُعْزَفُ عَلٰی رُؤُوسِہِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْمُغَنِّیَاتِ،یَخْسِفُ اللّٰہُ بِہِمُ الْأرْضَ وَیَجْعَلُ مِنْہُمُ الْقِرَدَۃَ وَالْخَنَازِیْرَ )) [1] ’’ میری امت کے کچھ لوگ ضرور بالضرور شراب نوشی کریں گے اور شراب کا نام کوئی اور رکھ لیں گے ۔ ان کے سروں کے پاس آلاتِ موسیقی بجائے جائیں گے اور گانے والیاں گائیں گی ۔ اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسا دے گا اور انہی میں سے کئی لوگوں کو بندر اور سور بنا دے گا۔‘‘ اِس حدیث میں نہایت سخت وعید ہے ان لوگوں کیلئے جو رقص وسرور کی محفلوں میں شریک ہو تے یا ایسی محفلوں کو ٹی وی یا کمپیوٹر کی سکرین پر دیکھتے ہیں۔ اورحضرت ابو عامر یا ابو مالک ۔ الأشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لَیَکُوْنَن َّمِنْ أُمَّتِی أَقْوَامٌ یَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ،وَالْحَرِیْرَ،وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ[2])) ’’ میری امت میں ایسے لوگ یقینا آئیں گے جو زنا ، ریشم کا لباس ، شراب اور آلاتِ موسیقی کو حلال تصور کر لیں گے۔ ‘‘ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی ہے کہ کئی لوگ ان چار چیزوں کو حلال تصور کر لیں گے حالانکہ یہ دینِ اسلام میں حرام ہیں ۔ چنانچہ اس دور میں کئی ایسے لوگ موجود ہیں جو ان چیزوں کو حلال سمجھتے ہیں اورجہاں تک گانوں کا تعلق ہے تو یہ ایک ایسی چیز ہے کہ جسے نہ صرف گناہ نہیں سمجھا جاتا بلکہ کئی ’’ روشن خیال ‘‘ لوگوں نے اس کے جواز کے فتوے بھی جاری کردئیے ہیں اورایسا انھوں نے کسی دلیل کی بنیاد پر نہیں بلکہ عام لوگوں کا رجحان دیکھ کر اور اپنی خواہشِ نفس کو پورا کرنے کیلئے کیا ہے اوراس کیلئے انھوں نے بعض اہل علم کے کمزور اقوال کا سہارا لینے کی کوشش اور ابن حزم کی تقلید کرتے ہوئے صحیح بخاری کی اِس حدیث کو ضعیف ثابت کرنے کی سعی نا مشکور کی ہے ۔ جبکہ ائمہ ٔ اربعہ رحمہم اللہ اس بات پر متفق ہیں کہ گانا اور موسیقی حرام ہے ۔اِس کی
[1] سننابن ماجہ:4020۔ وصححہ الألبانی [2] صحیح البخاری:5590