کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 452
ٹھہرے ہوئے تھے اُسی دوران حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور اُس وقت دو نو خیز لڑکیاں دف بجاتے ہوئے گا رہی تھیں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چادر لپیٹ کر لیٹے ہوئے تھے ۔ چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے انھیں ڈانٹ ڈپٹ کی ۔ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرۂ انور سے چادر کو ہٹایا اور فرمایا :
(( دَعْہُمَا یَا أَبَا بَکْرٍ فَإِنَّہَا أَیَّامُ عِیْدٍ))
’’ ابو بکر ! انھیں چھوڑ دو ( اور مت روکو ) کیونکہ یہ عید کے ایام ہیں ۔ ‘‘
اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
عید کے دن کچھ حبشی لوگ مسجد میں آئے اور بعض حربی آلات کے ساتھ کھیل پیش کرنے لگے ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے حجرے کے دروازے پر تشریف لائے اورخود بھی ان کے کھیل کا مشاہدہ کیا اورمجھے بھی آپ نے بلا لیا ۔ میں آئی تو آپ نے مجھے اپنی چادر کی اوٹ میں کردیا تاکہ میں پردے میں کھڑی ہو کر ان کے کھیل کا مشاہدہ کر سکوں ۔لہٰذا میں نے آپ کے کندھوں پر اپنا سر رکھا اور ان کے کھیل کو دیکھنے لگی ۔ پھر جب میں خود کھیل دیکھتے دیکھتے اکتا گئی تو آپ نے پوچھا : کافی ہے ؟ میں نے کہا:ہاں۔ تو آپ نے فرمایا : اب تم چلی جاؤ۔[1]
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ ایامِ عید میں اس طرح کی تفریح جائز ہے تاہم تفریح اور خوشی کے نام پر یہ قطعا درست نہیں کہ موسیقی اور گانے وغیرہ سنے جائیں اورٹی وی کی سکرین پر یا سینما گھروں میں جا کرفلمیں اور ڈرامے وغیرہ دیکھے جائیں ۔ کیونکہ گانے اور آلاتِ موسیقی سب حرام ہیں اور فارغ اوقات کو ان چیزوں میں گذارنا بہت بڑا گناہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{وَمِنَ النَّاسِ مَن یَشْتَرِیْ لَہْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَن سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْْرِ عِلْمٍ وَیَتَّخِذَہَا ہُزُوًا أُولَئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ.وَإِذَا تُتْلَی عَلَیْْہِ آیَاتُنَا وَلّٰی مُسْتَکْبِرًا کَأَن لَّمْ یَسْمَعْہَا کَأَنَّ فِیْ أُذُنَیْْہِ وَقْرًا فَبَشِّرْہُ بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ}[2]
’’ اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو اللہ سے غافل کرنے والی بات خرید لیتا ہے تاکہ بغیر سمجھے بوجھے اللہ کے بندوں کو اس کی راہ سے بھٹکائے اور اس راہ کا مذاق اڑائے ۔ ایسے لوگوں کیلئے رسوا کن عذاب ہے اورجب اس کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو مارے تکبر کے اس طرح منہ پھیر لیتا ہے کہ گویا اس نے انھیں سنا ہی نہیں ، گویا کہ اس کے دونوں کان بہرے ہیں ۔ لہٰذا آپ اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے۔‘‘
[1] صحیح البخاری:454،صحیح مسلم:892
[2] لقمان31:7-6