کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 451
یاد رکھو ! نیکیوں کے بعد برائیوں کا ارتکاب کرنا اور پھرسچے دل سے توبہ نہ کرنا اپنی نیکیوں کو خود اپنے ہاتھوں ضائع کرنے کے مترادف ہے اورظاہر ہے کہ وہ شخص عقلمند نہیں جو اپنی محنت پر خود ہی پانی پھیر دے اور جو اپنی جدو جہد کو خود ہی خاک میں ملا دے ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : {وَلاَ تَکُونُوا کَالَّتِیْ نَقَضَتْ غَزْلَہَا مِن بَعْدِ قُوَّۃٍ أَنکَاثًا}[1] ’’اور تم لوگ اُس عورت کی طرح نہ ہو جاؤ جس نے اپنا دھاگہ مضبوط کاتنے کے بعد ریزہ ریزہ کر ڈالا ۔ ‘‘ یعنی ایک عورت دن رات محنت کرکے دھاگہ تیار کرے ، پھر خود ہی اسے اپنے ہاتھوں ٹکڑے ٹکڑے کر کے ضائع کردے تو اسے کون عقلمند کہے گا ؟ سب لوگ اسے بے وقوف ہی قرار دیں گے ۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اُس عورت کی طرح بننے اور اپنی نیکیوں کو برائیوں کا ارتکاب کرکے خود اپنے ہاتھوں ضائع کرنے سے منع کردیا ہے ۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں تمام برائیوں سے بچنے کی توفیق دے ۔ ایام ِ عید میں تفریح عید کے موقعہ پر تفریح جائز ہے بشرطیکہ دورانِ تفریح کوئی کام خلاف ِ شرع نہ ہو ۔لہٰذا مسلمانوں کو اِس موقعہ پر اپنے اہل وعیال ، اقرباء اور دوست احباب کے ساتھ مل کر خوشی کا اظہار شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے کر نا چاہئے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور میرے پاس اُس وقت انصار کی نوخیز لڑکیوں میں سے دو لڑکیاں تھیں جو ان اشعار کے ساتھ گا رہی تھیں جو ’ بعاث ‘ کے دن انصار نے پڑھے تھے اورحقیقت میں وہ گانے والی نہ تھیں ۔ یہ عید کا دن تھا ۔ چنانچہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : ( أَمَزَامِیْرُ الشَّیْطَانِ فِی بَیْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ؟) ’’ کیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں شیطان کی آواز گونج رہی ہے ؟ ‘‘ تو رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(یَا أَبَا بَکْر،إِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیْدًا وَہٰذَا عِیْدُنَا) ’’ ابو بکر ! ہر قوم کا ایک تہوار ہوتا ہے اور یہ ہمارا تہوار ہے ۔ ‘‘[2] صحیح مسلم کی ایک اور روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جن دنوں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں
[1] النحل16:92 [2] صحیح البخاری:454،صحیح مسلم:892