کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 45
۳۔مصادر ومراجع خطیب اسلام کو موضوع کی تیاری کے لیے شریعت اسلامی کے بنیادی مآخذ قرآن وحدیث کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور آیات کا صحیح ترجمہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ تفسیر اور احادیث کی تحقیق وتخریج کی کتب سے استفادہ کرنا اور مزید سہولت کے لیے خاص موضوعات کی تیاری میں مطلوبہ موضوع کے متعلق خصوصی تالیفات کی طرف رجوع کرنا چاہئے جن میں علماء کرام نے محنت شاقہ کے بعد ایک ہی موضوع سے متعلقہ قرآنی آیات،احادیث مبارکہ اور اقوال سلف کو جمع کردیا ہے۔مثلاً اگر صبر کے موضوع پر گفتگو کرنا مقصود ہوتو (عدۃ الصابرین )اور اگر فضیلت علم پر گفتگو مقصود ہوتو (جامع بیان العلم وفضلہ) وغیرہ کی طرف رجوع کرنے سے موضوع کی تیاری میں خاصی مدد مل سکتی ہے۔اسی طرح اگر موضوع تاریخ سے متعلق ہو تو سیرت اور تاریخ کی مستند کتب کی طرف رجوع کیا جائے اور صحیح اور مصدقہ وقائع واحداث بیان کئے جائیں۔ اوراب تو سعودی علما کی ایک جماعت نے ۱۲ مجلدات میں( موسوعہ نضرۃ النعیم )کے نام سے خطباء ومبلغین کے لیے ایک بیش قیمت تحفہ مہیا کر دیا(جزاہم اللہ خیرا)جس میں ہر موضوع سے متعلق قرآنی آیات،احادیث مبارکہ،آثار صحابہ اور اقوال سلف کو جمع کر دیا گیا ۔ اور اسی طرح خطبات کا زیر نظر مجموعہ اور دیگر خطبات جن میں تفسیر سلف اور صحت حدیث کا التزام کیا گیا ہے موضوع کی تیاری کے لیے بہترین معاون ومساعد ثابت ہو سکتے ہیں۔ ۴۔صحت معلومات خطبہ میں سنی سنائی اور غیر مصدقہ معلومات بیان کرنے سے قطعی طور پر گریز کرنا چاہئے۔ ایک تو شریعت میں ایسا کرنا حرام ہے اور دوسرا اس سے خطیب اور داعی کی علمی قدر ومنزلت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کفی بالمرء کذبا أن یحدث بکل ما سمع[1] ’’کسی آدمی کے دروغ گو ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات آگے بیان کردے۔‘‘ اور بالخصوص ضعیف اور موضوع روایات کو موضوع خطبہ بنانا خطبہ کے عیوب میں شمار ہوتا ہے ۔ شیخ علی الطنطاوی فرما تے ہیں: ’’ومنہم ۔ أی الخطباء- (وہذا کثیر) من یأتی بالأحادیث
[1] أخرجہ مسلم فی المقدمۃ:10/1