کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 449
فوائد ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
(( عَلَیْکُمْ بِقِیَامِ اللَّیْلِ،فَإِنَّہُ دَأْبُ الصَّالِحِیْنَ قَبْلَکُمْ،وَہُوَ قُرْبَۃٌ إِلٰی رَبِّکُمْ،وَمُکَفِّرٌ لِلسَّیِّئَاتِ،وَمَنْہَاۃٌ لِلْآثَامِ ،وَمَطْرَدَۃٌ لِلدَّائِ عَنِ الْجَسَدِ)) [1]
’’ تم رات کا قیام ضرور کیا کرو کیونکہ یہ تم سے پہلے صلحاء کی عادت تھی اوررات کا قیام اللہ کے قریب کرتا ہے ، گناہوں کو مٹاتا ہے ، برائیوںسے روکتا ہے اور جسمانی بیماری کو دور کرتا ہے۔‘‘
اور جیسا کہ آپ رمضان المبارک میں فرض روزے رکھتے رہے اسی طرح اب رمضان المبارک کے بعد نفلی روزے بھی رکھتے رہیں ۔ کیونکہ فرض عبادات میں جو کمی کوتاہی رہ جاتی ہے اسے قیامت کے روز نفلی عبادات کے ذریعے پورا کیا جائے گا اورنفلی روزوں میں خاص طور پر شوال کے چھ روزے ہیں جن کے بارے میں رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَہُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِیَامِ الدَّہْرِ)) [2]
’’ جو شخص رمضان المبارک کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال میں چھ روزے بھی رکھے تو یہ ایسے ہے جیسے اس نے پورے سال کے روزے رکھے ۔ ‘‘
رمضان اور اس کے بعد شوال کے چھ روزوں کو پورے سال کے روزوں کے برابر اِس لئے قرار دیا کہ ایک نیکی اللہ تعالیٰ کے ہاں دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے ۔ اِس طرح پورے رمضان کے روزے دس ماہ کے روزوں کے برابر ہوئے اور شوال کے چھ روزے ساٹھ دن یعنی دو مہینے کے روزوں کے برابر ہوئے ۔
اسی طرح ہر ہفتہ میں جمعرات اور سوموار کے روزے رکھنا بھی مسنون ہے اور اس کی فضیلت بھی بیان کی گئی ہے ۔ اِس کے علاوہ ہر مہینہ میں ایام بیض ( ۱۳ ، ۱۴ ، ۱۵ ) کے روزے رکھنا بھی مستحب ہے ۔ ان دنوں کے روزوں کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو خاص طور پر وصیت کی تھی ۔
اور جیسا کہ آپ رمضان المبارک میں قرآن مجید کی تلاوت پورے اہتمام کے ساتھ کرتے رہے اسی طرح اب رمضان المبارک کے بعد بھی اہتمام سے کرتے رہیں اور مت چھوڑیں ۔ ورنہ یہ بات یاد رکھیں کہ قرآن مجید کی تلاوت ، اس میں تدبر اور اس کی تعلیمات پر عمل در آمد کو چھوڑنے والوں کے خلاف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے روز شکایت کرتے ہوئے فرمائیں گے:
{وَقَالَ الرَّسُولُ یَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِیْ اتَّخَذُوا ہَذَا الْقُرْآنَ مَہْجُورًا}[3]
[1] أحمد والترمذی،صحیح الجامع للألبانی:4079
[2] صحیح مسلم:1164
[3] الفرقان25 :30