کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 448
آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے پاس ہوتے تو یہ دعا بکثرت پڑھتے ۔ میں نے ایک مرتبہ آپ سے پوچھ ہی لیا کہ اے اللہ کے رسول ! آپ یہ دعا بہت پڑھتے ہیں ، کیا وجہ ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( یَا أُمَّ سَلمَۃ،إِنَّہُ لَیْسَ آدَمِیٌّ إِلَّا وَقَلْبُہُ بَیْنَ أُصْبُعَیْہِ مِنْ أَصَابِعِ اللّٰہِ،فَمَنْ شَائَ أَقَامَ وَمَنْ شَائَ أَزَاغَ)) [1]
’’ اے ام سلمہ ! ہر آدمی کا دل اللہ تعالیٰ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ہے ، پس وہ جس کو چاہے سیدھا رکھے اور جس کو چاہے کج روی میں مبتلا کردے ۔ ‘‘
عزیزان گرامی ! عمل صالح پر ثبات سے مقصود یہ ہے کہ جس طرح آپ رمضان المبارک میں فرائض پر پابندی سے عمل کرتے رہے اور نوافل میں بھی ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے رہے اسی طرح اب بھی یہی طرزِ عمل جاری رکھیں اور اسے مت چھوڑیں ۔ چنانچہ فرائض میں سب سے پہلے دن اور رات کی پانچ نمازیں ہیں ۔ ان میں کوئی سستی نہ کریں اور پانچوں نمازیں پابندی سے مسجد میں جا کر باجماعت ادا کرتے رہیں ۔ کیونکہ قیامت کے روز عبادات میں سے سب سے پہلے اسی عبادت کا حساب لیا جائے گا ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( … أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ:الصَّلَاۃُ، فَإِنْ صَلُحَتْ صَلُحَ سَائِرُ عَمَلِہٖ،وَإِنْ فَسَدَتْ فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِہٖ))
’’ قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا ، اگر نماز درست نکلی تو باقی تمام اعمال بھی درست نکلیں گے اوراگر نماز فاسد نکلی تو باقی تمام اعمال بھی فاسد نکلیں گے ۔ ‘‘
دوسری روایت میں فرمایا :
(یُنْظَرُ فِیْ صَلَاتِہٖ،فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ،وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ)
’’ اس کی نماز میں دیکھا جائے گا ، اگر وہ ٹھیک ہوئی تو وہ کامیاب ہو جائے گا اوراگر وہ درست نہ ہوئی تو وہ ذلیل وخوار اور خسارے والا ہو گا۔ ‘‘[2]
فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفل نماز کا اہتمام بھی اسی طرح کرتے رہیں جس طرح ماہِ رمضان میں کرتے رہے ۔ خصوصا فرض نمازوں سے پہلے اور بعد کی سنت نماز ۔ چاشت کی نماز ۔ ا ور اسی طرح رات کی نفل نماز جو آپ رمضان المبارک میں تراویح کی شکل میں پڑھتے رہے اسے بھی جاری رکھیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اِس نماز کے
[1] سنن الترمذی:3522 وصححہ الألبانی
[2] رواہ الطبرانی فی الأوسط ۔ السلسلۃ الصحیحۃ :1358