کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 447
(( اِسْتَقِیْمُوْا وَلَنْ تُحْصُوْا،وَاعْلَمُوْا أَنَّ خَیْرَ أَعْمَالِکُمُ الصَّلَاۃُ، وَلَا یُحَافِظُ عَلَی الْوُضُوْئِ إِلَّا مُؤْمِنٌ)) [1] ’’ تم استقامت اختیار کرو اورتم ہرگز اس کی طاقت نہیں رکھو گے اوراس بات پر یقین کر لو کہ تمہارا بہترین عمل نماز پڑھناہے اورایک سچا مومن ہی ہمیشہ وضو کی حالت میں رہتا ہے۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ عقیدۂ توحید اور عمل صالح پر استقامت اختیار کرنے والے لوگوں کو یوں خوشخبری سناتا ہے : {إِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَیْْہِمُ الْمَلَائِکَۃُ أَلاَّ تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنتُمْ تُوعَدُونَ.نَحْنُ أَوْلِیَاؤُکُمْ فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِیْ الْآخِرَۃِ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَشْتَہِیْ أَنفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَدَّعُونَ.نُزُلاً مِّنْ غَفُورٍ رَّحِیْمٍ}[2] ’’ بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ تعالیٰ ہے ، پھر اس ( عقیدۂ توحید اور عمل صالح ) پر جمے رہے ان پر فرشتے ( دنیا میں یا موت کے وقت یا قبر میں ) اترتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم ( آنے والے مراحل سے ) نہ ڈرو اور نہ ہی ( اہل وعیال کو چھوڑنے کا ) غم کرو اورتم اُس جنت کی خوشخبری سن لو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ ہم دنیا کی زندگی میں تمھارے دوست اور مدد گار رہے اور آخرت میں بھی رہیں گے اوروہاں تمھیں ہر وہ چیز ملے گی جس کی تمھارا نفس خواہش کرے گا اور وہ چیز جس کی تم تمنا کرو گے ۔ یہ اُس کی طرف سے تمھاری میزبانی ہوگی جو نہایت معاف کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘ لہٰذا عقیدۂ توحید اور عمل صالح پر ثبات کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ اور اسکے ساتھ ساتھ یہ دعا بھی کرتے رہنا چاہئے کہ {رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ ہَدَیْْتَنَا وَہَبْ لَنَا مِن لَّدُنکَ رَحْمَۃً إِنَّکَ أَنتَ الْوَہَّابُ}[3] ’’ اے ہمارے رب ! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد کج روی میں مبتلا نہ کرنا اورہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما ۔ بے شک تو ہی بڑا عطا کرنے والا ہے ۔ ‘‘ اسی طرح یہ دعا بھی بار بارکرنی چاہئے: (یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ) ’’ اے دلوں کو پھیرنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ ۔‘‘ کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ دعا اکثر وبیشتر پڑھتے تھے جیسا کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ
[1] سنن ابن ماجہ:277وصححہ الألبانی [2] فصلت41:32-30 [3] آل عمران3 :8