کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 446
ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا یَا بِنْتَ الصِّدِّیْقِ وَلٰکِنَّہُمُ الَّذِیْنَ یَصُوْمُوْنَ وَیُصَلُّوْنَ وَیَتَصَدَّقُوْنَ، وَہُمْ یَخَافُوْنَ أَن لَّا یُقْبَلَ مِنْہُمْ )) [1] ’’ صدیق کی بیٹی ! نہیں اِس سے مراد وہ نہیں بلکہ اِس سے مراد وہ لوگ ہیں جو روزہ رکھتے ہیں ، نماز پڑھتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں تو ان کے دلوں میں خوف ہوتا ہے کہ کہیں یہ عبادات رد نہ کردی جائیں ۔ ‘‘ عزیزانِ گرامی!بعض لوگ رمضان المبارک میں تو عبادت کرتے ہیں ۔ پانچ وقت نمازوں کی پابندی کرتے ہیں ، قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں ، ذکر اللہ سے اپنی زبانوں کو تر رکھتے ہیں، دعائیں کرتے ہیں اور صدقات وخیرات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں … لیکن جونہی رمضان المبارک کا مہینہ گذرتا ہے تو وہ اِن میں سے کئی عبادا ت کو ترک کردیتے ہیں حتی کہ پانچ فرض نمازوں میں بھی غفلت اور سستی برتتے ہیں اوریہ طرزِ عمل بالکل غلط ہے کیونکہ جو اللہ ماہِ رمضان کا رب ہے وہی اللہ شوال اور سال کے دیگر مہینوں کارب بھی ہے اورہم جس اللہ تعالیٰ کی رمضان المبارک میں عبادت کرتے ہیں اُسی اللہ تعالیٰ کا ہمیں یہ حکم ہے کہ ہم موت آنے تک اُس کی عبادت کرتے رہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:{فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَکُن مِّنَ السَّاجِدِیْنَ. وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتَّی یَأْتِیَکَ الْیَقِیْنُ}[2] ’’ پس اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کیجئے اور اس کے حضور سجدہ کرتے رہئے اوراپنے رب کی عبادت کرتے رہئے یہاں تک کہ آپ کو موت آ جائے ۔ ‘‘ ان آیات مبارکہ میں اگرچہ خطاب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے لیکن یہ حکم جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ہے وہاں آپ کی امت کیلئے بھی ہے ۔ لہٰذا امت مسلمہ کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت پر ثابت قدم رہے اور رمضان المبارک کا مہینہ گذرنے کے بعد اُس سے انحراف نہ کرے ۔ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہی عمل سب سے محبوب تھا جس پر عمل کرنے والا ہمیشگی کرے اور اس میں انقطاع نہ آنے دے ۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (کَانَ أَحَبَّ الدِّیْنِ إِلَیْہِ مَا دَاوَمَ عَلَیہِ صَاحِبُہُ) [3] اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] سنن الترمذی:3175، سنن ابن ماجہ:4198 وصححہ الألبانی [2] الحجر15:99-98 [3] صحیح البخاری:43،صحیح مسلم:785