کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 441
اہتمام کرنا چاہئے ۔ ان تکبیرات کے ذریعے در اصل اللہ تعالیٰ کا شکر ادا ہوتا ہے کہ اس کی توفیق سے ہی اِس ماہِ مبارک کے روزے رکھے ، قرآن مجید کی تلاوت کی ، دعائیں کیں ، سچی توبہ کی اور دیگر کئی عبادات سر انجام دیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلاَ یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلَی مَا ہَدَاکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ}[1] ’’ اللہ تعالیٰ تمھارے لئے آسانی چاہتا ہے ، تمھارے لئے تنگی کو پسندنہیں کرتا اور تاکہ تم (روزوں کی ) گنتی پوری کرو اور اس نے جو تمھیں ہدایت دی اس پر تم اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرو اور تاکہ شکر ادا کرو ۔ ‘‘ 2۔ نماز عید کیلئے نکلنے سے پہلے غسل کرنا چاہئے اور عمدہ لباس زیب ِ تن کر کے خوشبو لگا کر گھر سے نکلنا چاہئے۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ عید گاہ کو جانے سے پہلے غسل کیا کرتے تھے۔[2] 3۔ گھر سے روانگی سے قبل طاق عدد میں کھجوریں کھانا مسنون ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم لَا یَغْدُوْ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَأْکُلَ تَمَرَاتٍ ۔ وَیَأْکُلُہُنَّ وِتْرًا) [3] ’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن نہیں نکلتے تھے یہاں تک کہ کچھ کھجوریں تناول فرما لیتے اور طاق عدد میں تناول فرماتے ۔‘‘ 4۔ عید گاہ کو پیدل جانا اور وہاں سے پیدل واپس آنا مسنون ہے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَخْرُجُ إِلَی الْعِیْدِ مَاشِیًا وَیَرْجِعُ مَاشِیًا) [4] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کیلئے پیدل جاتے اور پیدل ہی واپس آتے تھے ۔ ‘‘ 5۔ نمازِ عید کیلئے گھر والوں کو بھی ساتھ لے جانا چاہئے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو بھی عید گاہ میں جانے کا حکم دیا تھاجیسا کہ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے ۔ حتی کہ حیض والی خواتین کے بارے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا کہ وہ گھر سے ضرور نکلیں ، تاہم وہ عید گاہ سے باہربیٹھیں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں ۔[5]
[1] البقرۃ2:185 [2] المؤطأ:باب العمل فی غسل العیدین [3] صحیح البخاری:953 [4] سنن ابن ماجہ:1294،1295 وحسنہما الألبانی [5] صحیح البخاری:974،صحیح مسلم:890