کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 439
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہم سب کو آخری عشرہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اور لیلۃ القدر کو پانے کی توفیق دے ۔ آمین
دوسرا خطبہ
برادران اسلام ! اِس ماہِ مبارک کے احکام میں سے ایک یہ ہے کہ اِس کے اختتام پر صدقۃ الفطر ادا کیا جائے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر شخص پر فرض قراردیا ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(فَرَضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم زَکَاۃَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ عَلَی الْعَبْدِ وَالْحُرِّ،وَالذَّکَرِ وَالْأُنْثٰی،وَالصَّغِیْرِ وَالْکَبِیْرِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ،وَأَمَرَ بِہَا أَنْ تُؤَدَّی قَبْلَ خُرُوْجِ النَّاسِ إِلَی الصَّلَاۃِ) [1]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرانہ فرض کیا ، کھجور یا جو کا ایک صاع ، غلام پر بھی اور آزاد پر بھی ، مرد پر بھی اور عورت پر بھی ، اور مسلمانوں میں سے ہر چھوٹے بڑے پر اِس کو فرض قرار دیا اور آپ نے حکم دیا کہ یہ نمازِ عید کیلئے لوگوں کے نکلنے سے پہلے ادا کیا جائے ۔ ‘‘
اِس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فطرانہ فرض کیا وہ کھانے کی اجناس میں سے ایک صاع ہے جس کا وزن تقریبا اڑھائی کلو گرام ہوتاہے ۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی جنسِ طعام سے ہی فطرانہ ادا کرتے تھے ۔ چنانچہ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (کُنَّا نُخْرِجُ زَکَاۃَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ،أَوْصَاعًا مِنْ شَعِیْرٍ،أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ،أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ،أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِیْبٍ) [2]
’’ہم فطرانہ ادا کرتے تھے ، اناج کا ایک صاع ، یا جو کا ایک صاع ، یا کھجور کا ایک صاع ، یا پنیر کا ایک صاع یا منقی کا ایک صاع ۔ ‘‘
دوسری روایت میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کے الفاظ یہ ہیں :
(کُنَّا نُخْرِجُ فِی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَوْمَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ،وَکَانَ طَعَامَنَا
[1] صحیح البخاری:1503، صحیح مسلم:984
[2] صحیح البخاری:1506، صحیح مسلم:985