کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 438
یہ دونوں احادیث اور ان کے علاوہ دیگر کئی احادیث اِس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ لیلۃ القدر رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں آتی ہے ۔ تاہم بعض روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ ان طاق راتوں میں سے ستائیسویں رات میں اِس رات کے آنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے ۔
چنانچہ زر بن حبیش بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص سال بھر قیام کرے وہی لیلۃ القدر کو پا سکتا ہے ! تو انھوں نے کہا : اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے ، شاید ان کا مقصد یہ ہو گا کہ لوگ کسی ایک رات پر ہی بھروسہ کرکے نہ بیٹھ جائیں ۔ ورنہ انھیں یقینا معلوم ہے کہ یہ رات رمضان میں آتی ہے اور آخری عشرہ میں آتی ہے اور ستائیسویں رات کو آتی ہے ۔ پھر انھوں نے قسم اٹھا کر کہا کہ یہ ستائیسویں رات کو ہی آتی ہے ۔
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ کس طرح یہ بات یقین سے کر رہے ہیں؟ تو انھوں نے کہا : میں یہ بات اُس نشانی کی بناء پر کہہ رہا ہوں جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگاہ کیا تھا کہ اس رات کے گذرنے کے بعد سورج بغیر شعاع کے طلوع ہوتا ہے ۔[1]
جبکہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لیلۃ القدر کے بارے میں فرمایا: (( لَیْلَۃُ الْقَدْرِ لَیْلَۃُ سَبْعٍ وَّعِشْرِیْنَ)) ’’ لیلۃ القدر ستائیسویں رات کو ہوتی ہے۔‘‘ [2]
بہر حال اگر اِس موضوع پر تمام احادیث کو سامنے رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ لیلۃ القدر کو پانے کی کوشش آخری عشرہ کی تمام طاق راتوں میں کرنی چاہئے ، خاص طور پر ستائیسویں رات میں اور ان راتوں میں یہ دعا کثرت سے پڑھنی چاہئے :
(( اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی))
’’ اے اللہ ! بے شک تو بہت معاف کرنے والا ہے ، تو بہت سخی ہے ، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے ۔لہٰذا مجھے بھی معاف کردے ۔ ‘‘
کیونکہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اگر مجھے یہ معلوم ہو جائے کہ یہ لیلۃ القدر ہے تو میں اُس میں کیا پڑھوں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں یہی دعا پڑھنے کی تلقین فرمائی تھی ۔[3]
[1] صحیح مسلم:الصیام باب فضل لیلۃ القدر
[2] سنن أبيداؤد:1386۔ وصححہ الألبانی
[3] سنن الترمذی:3513 وابن ماجہ:3850۔ وصححہ الألبانی