کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 434
قرآن وحدیث میں قیام اللیل کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ متقین کی صفات ذکرکرتے ہوئے فرماتے ہیں : {کَانُوْا قَلِیْلاً مِّنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُوْنَ . وَبِالْأَسْحَارِ ہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ }[1] ’’ وہ رات کو کم سویا کرتے تھے اور سحری کے وقت مغفرت مانگا کرتے تھے۔ ‘‘ اسی طرح اس کا فرمان ہے:{تَتَجَافٰی جُنُوْبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَّمِمَّا رَزَقْنَاہُمْ یُنْفِقُوْنَ . فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ جَزَائً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ }[2] ’’ ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں ،وہ اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور ہم نے انہیں جو رزق دیا ہے اس سے خرچ کرتے ہیں ۔ پس کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کیلئے کیا چیزیں چھپا کر رکھی گئی ہیں ۔ یہ ان کاموں کا بدلہ ہو گا جو وہ کیا کرتے تھے ۔‘‘ اورحضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تومیں نے آپ سے سب سے پہلے جو حدیث سنی وہ یہ تھی : (( یَاأَیُّہَا النَّاسُ،أَفْشُوْا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوْا الطَّعَامَ،وَصِلُوْا الْأَرْحَامَ،وَصَلُّوْا بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ،تَدْخُلُوْا الْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ[3])) ’’ اے لوگو ! سلام کو پھیلاؤ ، کھانا کھلاؤ ، صلہ رحمی کرو اور رات کو اس وقت نماز پڑھا کرو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں۔ ( اگر یہ کام کرو گے تو ) جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔ ‘‘ اور حضرت ابو مالک ا لأشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ فِیْ الْجَنَّۃِ غُرَفًا یُرٰی ظَاہِرُہَا مِنْ بَاطِنِہَا،وَبَاطِنُہَا مِنْ ظَاہِرِہَا، أَعَدَّہَا اللّٰہُ تَعَالٰی لِمَنْ أَطْعَمَ الطَّعَامَ، وَأَلانَ الْکَلَامَ،وَتَابَعَ الصِّیَامَ،وَأَفْشَی السَّلَامَ، وَصَلّٰی بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ)) [4] ’’بے شک جنت میں ایسے بالاخانے ہیں کہ جن کا بیرونی منظر اندر سے اور اندرونی منظر باہر سے دیکھا جا
[1] الذاریات51 :18-17 [2] السجدۃ32 :17-16 [3] سنن ابن ماجہ:1334،3251،سنن الترمذی:2485،1984وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ:569 [4] مسند أحمد:343/5،ابن حبان(موارد الظمآن):641،سنن الترمذی(عن علی): 2527،وحسنہ الألبانی فی صحیح سنن الترمذی وصحیح الجامع: 2119