کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 430
بیوی کو مت چھوئے اور نہ اس سے مباشرت کرے اور کسی کام کیلئے مت نکلے سوائے اُس کے جس کے بغیر کوئی چارۂ کار نہ ہو ۔ ‘‘ اعتکاف کے دوران فرائض پر مداومت کے ساتھ ساتھ نفلی عبادت بھی کثرت سے کرنی چاہئے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَالَ:مَنْ عَادیٰ لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہُ بِالْحَرْبِ،وَمَا تَقَرَّبَ إِلَیَّ عَبْدِیْ بِشَیْئٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُہُ عَلَیْہِ،وَ َما یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی أُحِبَّہُ،فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ،وَبَصَرَہُ الَّذِیْ یُبْصِرُ بِہٖ،وَیَدَہُ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِہَا،وَرِجْلَہُ الَّتِیْ یَمْشِیْ بِہَا،وَإِنْ سَأَلَنِیْ لَأُعْطِیَنَّہُ وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِیْ لَأُعِیْذَنَّہُ)) [1] ’’ اللہ تعالیٰ فرماتاہے : جو شخص میرے دوست سے دشمنی کرتا ہے میں اس کے خلاف اعلانِ جنگ کرتا ہوں اور میرا بندہ سب سے زیادہ میرا تقرب اس چیز کے ساتھ حاصل کر سکتا ہے جسے میں نے اس پر فرض کیا ہے ( یعنی فرائض کے ساتھ میرا تقرب حاصل کرنا ہی مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے ۔) اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا تقرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کر لیتا ہوں۔ پھر جب میں اس سے محبت کر لیتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس کے ذریعے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس کے ذریعے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوںجس کے ذریعے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں بن جاتا ہوںجس کے ذریعے وہ چلتا ہے ۔ (یعنی اس کے ان تمام اعضاء کو اپنی اطاعت میں لگا دیتا ہوں ) اور اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اسے ضرور بالضرور عطا کرتا ہوں اور اگر وہ میری پناہ طلب کرتا ہے تو میں یقینا اسے پناہ دیتا ہوں ۔‘‘ لہٰذا اعتکاف کے دوران فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ خاص طور پر نفل نماز کا اہتمام بھی ضرور کرنا چاہئے ۔ اسی طرح وہ شخص جو اعتکاف نہ بیٹھے وہ بھی اِس عشرہ میں کثرت سے نوافل ادا کرے ۔ تاہم اِس سلسلہ میں ایک اہم بات یہ ہے کہ نوافل وہی پڑھے جائیں جو خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوں ۔ مثلا فرض نمازوں سے پہلے اور ان کے بعد کی سنتیں ، نماز چاشت اور قیام اللیل وغیرہ ۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَا مِنْ عَبْدٍ مُّسْلِمٍ یُصَلِّیْ لِلّٰہِ کُلَّ یَوْمٍ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً تَطَوُّعًا غَیْرَ فَرِیْضَۃٍ إِلَّا بَنَی اللّٰہُ لَہُ بَیْتًا فِیْ الْجَنَّۃِ أَوْ بُنِیَ لَہُ بَیْتٌ فِیْ الْجَنَّۃِ ))
[1] صحیح البخاری: 6502