کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 425
چھوڑ دیتا ہے اور معافی مانگ لیتا ہے تو اس کے دل کو دھو دیا جاتا ہے ۔اور اگر وہ گناہ پر گناہ کئے جاتا ہے تو وہ سیاہی بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کے دل پر چھاجاتی ہے ۔ تو یہی وہ’’ رَین ‘‘( زنگ ) ہے جس کا اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں تذکرہ کیا ہے۔ 2۔ نہ صرف داغ دھبے دھل جاتے ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے شخص کے گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل کردیتا ہے ۔فرمان الٰہی ہے:{إِلاَّ مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولٰئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا}[1] مگر جو شخص توبہ کرے ، ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے تو اللہ ایسے لوگوں کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا معاف کرنے والا ، بے حد مہربان ہے ۔ ‘‘ 3۔ کثرت سے توبہ کرنے والا آدمی اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے فرمان الٰہی ہے : {إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ }[2] ’’ بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ رہنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔ ‘‘ 4۔ چونکہ توبہ کرنے والے لوگ اللہ تعالیٰ کو پسند ہوتے ہیں اس لئے وہ انھیں خوشحال بنا دیتا ہے ، انھیں اولاد اور مال عطا کرتا اور ان پر اپنی رحمت کی بارش نازل کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:{فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا.یُرْسِلِ السَّمَآئَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا.وَیُمْدِدْکُمْ بِأَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنَّاتٍ وَّیَجْعَلْ لَّکُمْ أَنْہَارًا}[3] ’’پس میں ( نوح علیہ السلام )نے کہا : تم سب اپنے رب سے معافی مانگ لو ، بلا شبہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے، وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا ، مال اور بیٹوں سے تمھاری مدد کرے گا ، تمھارے لئے باغات پیدا کرے گا اور نہریں جاری کردے گا ۔ ‘‘ 5۔ استغفار کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اپنا عذاب روک لیتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : {وَمَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ}[4] ’’ اور جب تک وہ مغفرت کی دعا کرتے رہیں گے ، اللہ انھیں عذاب نہیں دے گا ۔ ‘‘ 6۔ توبہ واستغفار کرنے والوں کیلئے فرشتے بھی دعائے مغفرت کرتے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے:{الَّذِیْنَ یَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَہُ یُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ وَیُؤْمِنُونَ بِہِ
[1] الفرقان25 :70 [2] البقرۃ 2:222 [3] نوح71:12-10 [4] الأنفال8 :33