کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 422
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { ثُمَّ إِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوئَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَلِکَ وَأَصْلَحُوا إِنَّ رَبَّکَ مِن بَعْدِہَا لَغَفُورٌ رَّحِیْمٌ } [1] ’’ جن لوگوں نے لا علمی کی بناء پر گناہ کا ارتکاب کیا ، پھر اس کے بعد توبہ کر لی اور اپنی اصلاح کی ، تو یقینا آپ کا رب ان کیلئے ان کی توبہ کے بعد بڑا معاف کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ ‘‘ ان آیاتِ کریمہ سے ثابت ہوا کہ ترکِ معاصی اور اصلاحِ نفس توبۂ صادقہ کی بنیادی شرط ہے ۔ اسی لئے فضیل بن عیاض رحمہ اللہ ترکِ معاصی کے بغیر استغفار کو کذابین ( جھوٹوں ) کی توبہ قرار دیتے تھے اور کہا کرتے تھے :(اِسْتِغْفَارٌ بِلَا إِقْلاَعٍ تَوْبَۃُ الْکَذَّابِیْنَ ) ’’ گناہ چھوڑے بغیر استغفار کرنا جھوٹوں کی توبہ ہے ۔ ‘‘ 4۔ مستقبل میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ کرنے کا پختہ عہد کرنا یعنی تائب ‘ توبہ کرتے ہوئے بارگاہِ الٰہی میں اس بات کا پختہ عہد کرے کہ وہ مستقبل میں ان گناہوں کا ارتکاب نہیں کرے گا ۔ نہ صرف پختہ عہد کرے بلکہ وہ اس پر اللہ تعالیٰ سے مدد بھی طلب کرے کیونکہ اس کی توفیق کے بغیر وہ کسی برائی سے بچ نہیں سکتا ۔ اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے : (( اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ فِعْلَ الْخَیْرَاتِ وَتَرْکَ الْمُنْکَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاکِیْنِ،وَأَنْ تَغْفِرَ لِی وَتَرْحَمَنِی،وَإِذَا أَرَدتَّ فِتْنَۃَ قَوْمٍ فَتَوَفَّنِیْ غَیْرَ مَفْتُوْنٍ ،أَسْأَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَحُبَّ عَمَلٍ یُقَرِّبُنِی إِلٰی حُبِّکَ)) [2] ’’ اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے نیکیاں کرنے ، برائیاں چھوڑنے اور مسکینوں سے محبت کرنے کی توفیق دے اور تو مجھے معاف فرما اور مجھ پر رحم کر ۔اور جب تو لوگوں کو کسی آزمائش میں مبتلا کرنا چاہے تو مجھے اس سے بچاتے ہوئے فوت کردینا ، میں تجھ سے تیری محبت ، تجھ سے محبت کرنے والوں سے محبت اور تیری محبت کے قریب کرنے والے عمل کی محبت کا سوال کرتا ہوں ۔ ‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی کیا کرتے تھے : ( اَللّٰہُمَّ اہْدِنِی لِأَحْسَنِ الْأَعْمَالِ وَأَحْسَنِ الْأَخْلاَقِ،لَا یَہْدِیْ لِأَحْسَنِہَا إِلَّا أَنْتَ،وَقِنِی سَیِّئَ الْأَعْمَالِ وَسَیِّئَ الْأَخْلاَقِ ، لَا یَقِی سَیِّئَہَا إِلَّا أَنْتَ)) [3]
[1] النحل16:119 [2] سنن الترمذی:3235۔ وصححہ الألبانی [3] سنن النسائی:896۔ وصححہ الألبانی