کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 42
بعد( اما بعد) ضرور کہتے تھے۔‘‘[1]
خطبہ مسنونہ
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ خطبہ سکھایا:
إن الحمد للّٰه نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونعوذ باللّٰه من شرور انفسنا وسیئات اعمالنا من یہدہ اللّٰه فلا مضل لہ ومن یضلل فلا ہادی لہ، وأشہد ان لا إلہ إلا اللّٰه وحدہ لا شریک لہ وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ۔{یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُواْ اللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُون} {یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَۃٍ وَخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالاً کَثِیْرًا وَنِسَائً وَاتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَاء لُونَ بِہِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْْکُمْ رَقِیْبًا} {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰه وَقُولُوا قَوْلاً سَدِیْداً ، یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَن یُطِعْ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزاً عَظِیْمًا }
اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد فرمایا کرتے تھے:
(اما بعد! فإن خیرالحدیث کتاب اللّٰه وخیر الہدی ہدی محمد صلي اللّٰه عليه وسلم وشر الأمور محدثاتہا وکل بدعۃ ضلالۃ ) نسائی شریف میں ہے (وکل ضلالۃ فی النار) شیخ البانی نے اس زائد جملے کو صحیح قراردیا ہے ۔ [2]
موضوع
خطبۂ جمعہ کا استماع چو نکہ عبادت ہے اس لئے لوگ اس کیلئے بڑے اہتمام سے تیاری کرکے آتے ہیں ۔حتی کہ وہ لو گ جو نماز پنجگانہ میں عام طور پر سستی کرتے وہ بھی جمعہ پڑ ھنے کیلئے ضرور آتے اور توجہ سے خطبہ سنتے ہیں اسلئے خطیب کو اس کی اہمیت وضرورت کا خیال کرتے ہوئے پوری محنت سے خطبہ تیار کرنا چاہئے ۔ بعض مفکرین نے تو اس کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: ’’ان صلاۃ الجمۃ والحج دعامتان قویتان من دعامات الاسلام اذا زالتا انذر الاسلام بالخطر‘‘[3] کہ جمعہ اور حج اسلام کے دو مضبوط ستون
[1] الأجوبۃ النافعۃ:ص56
[2] صحیح سنن النسائی 1331
[3] خصائص الخطبۃ والخطیب،ص187