کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 418
’’ ایک آدمی ایک راستے پر چل کر جا رہا تھا کہ اس کو راستے پر ایک کانٹے دار ٹہنی ملی ، اس نے اسے راستے پر سے ہٹا دیا ۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کے اس (چھوٹے سے عمل ) کی قدر کی اور اس کی مغفرت کردی ۔ ‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ ایک شخص ایک راستے پر چل کر جا رہا تھا کہ اسے شدید پیاس محسوس ہوئی ، اسے ایک کنواں ملا ، وہ اس میں اترا اور پانی نوش کر لیا ۔ باہر نکلا تو اس نے ایک کتے کو ہانپتے ہوئے دیکھا جو شدید پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا تھا ، وہ ( اپنے دل میں) کہنے لگا : پیاس نے اس کتے کا برا حال کر رکھا ہے جیسا کہ میرا برا حال تھا ۔ پھر وہ دوبارہ کنویں میں اترا ، اپنے موزے میں پانی بھرا ، اسے اپنے منہ کے ساتھ پکڑ کر اوپر کو چڑھا اور باہر آکر کتے کو پانی پلایا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہُ فَغَفَرَ لَہُ) ’’ اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر کی اور اسے معاف کردیا ۔ ‘‘[1] صحیحین کی ایک اور روایت میں ہے کہ ایک زانیہ عورت نے ایک کتے کو دیکھا جو سخت گرم دن میں ایک کنویں کے ارد گرد چکر لگا رہا تھا اور شدید پیاس کے عالم میں ہانپ رہا تھا ۔ اس نے اپنا موزا اتارا اور اس کے ذریعے کنویں سے پانی کھینچا ، پھر اسے پانی پلایا ۔ چنانچہ اُس کے اسی عمل کی وجہ سے اسے معاف کردیا گیا ۔[2] ان تمام احادیث سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ انتہائی قدر دان ، نہایت رحم کرنے والا اور بڑا ہی معاف کرنے والا ہے اور اپنے بندوں کے چھوٹے چھوٹے نیک اعمال پر بھی ان کی مغفرت کرنے والاہے ۔ اسی سلسلے کی مزید دو احادیث سماعت کیجئے ۔ 1۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ ایک بندے نے ایک گناہ کا ارتکاب کیا ، پھر اس نے دعا کرتے ہوئے کہا : ( اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِی ذَنْبِی) ’’اے اللہ ! میرا گناہ معاف فرما ۔ ‘‘ تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : (أَذْنَبَ عَبْدِیْ ذَنْبًا ، فَعَلِمَ أَنَّ لَہُ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَأْخُذُ بِالذَّنْبِ ) ’’ میرے بندے نے گناہ کا ارتکاب کیا ،پھر اسے معلوم ہوا کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ معاف بھی کر سکتا
[1] صحیح البخاری :2363،صحیح مسلم :2244 [2] صحیح البخاری:3467،صحیح مسلم:2244