کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 415
اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے بے حد خوش ہوتا ہے ۔
جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( الَلّٰہُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَۃِ عَبْدِہٖ حِیْنَ یَتُوْبُ إِلَیْہِ مِنْ أَحَدِکُمْ کَانَ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ بِأَرْضِ فَلاَۃٍ،فَانْفَلَتَتْ مِنْہُ،وَعَلَیْہَا طَعَامُہُ وَشَرَابُہُ،فَأَیِسَ مِنْہَا، فَأَتٰی شَجَرَۃً فَاضْطَجَعَ فِی ظِلِّہَا،قَدْ أَیِسَ مِنْ رَاحِلَتِہٖ،فَبَیْنَا ہُوَ کَذَلِکَ إِذَا ہُوَ بِہَا قَائِمَۃً عِنْدَہُ،فَأَخَذَ بِخِطَامِہَا،ثُمَّ قَالَ مِنْ شِدَّۃِ الْفَرَحِ:اَللّٰہُمَّ أَنْتَ عَبْدِیْ وَأَنَا رَبُّکَ،أَخْطَأَ مِنْ شِدَّۃِ الْفَرَحِ[1]))
’’ اللہ کا بندہ جب توبہ کرتا ہے تو وہ اس کی توبہ پر اس آدمی سے زیادہ خوش ہوتا ہے جو کسی صحراء میں اپنی سواری پر جا رہا ہو ، پھر وہ چپکے سے کہیں چلی جائے اور اس پر اُس آدمی کے کھانے پینے کا سامان بھی ہو ، پھر وہ اسے تلاش کرکر کے مایوس ہو جائے اور ایک درخت کے سائے تلے آکر لیٹ جائے اور وہ اپنی سواری سے بالکل مایوس ہو چکا ہو بلکہ اسے اپنی موت کا یقین ہو چکا ہو ] پھر اچانک وہ سواری اُس کے سامنے آکر کھڑی ہو جائے اور وہ اس کی نکیل کو تھام لے اور فرطِ مسرت میں اس کے منہ سے یہ الفاظ نکل جائیں کہ اے اللہ ! تو میرا بندہ اور میں تیرا رب ، یعنی شدید خوشی کے عالم میں وہ غلطی کر جائے۔ ‘‘
یعنی جتنی خوشی اِس آدمی کو سواری کے ملنے پر ہوتی ہے اس سے کہیں زیادہ خوشی اللہ تعالیٰ کو اُس وقت ہوتی ہے جب اس کا کوئی گناہگار بندہ توبہ کرتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں کا استغفار اتنا محبوب ہے کہ اگر وہ اسے ترک کردیں تو وہ ان کی جگہ پر ایسے لوگوں کو لے آئے جو استغفار کریں اور وہ انھیں معاف کردے ۔
ارشاد نبوی ہے: (( وَالَّذِیْ نَفْسِی بِیَدِہٖ لَوْ لَمْ تُذْنِبُوْا لَذَہَبَ اللّٰہُ بِکُمْ،وَلَجَائَ بِقَوْمٍ یُذْنِبُوْنَ،فَیَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰہَ،فَیَغْفِرُ لَہُمْ)) [2]
’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم گناہ نہ کرتے ( اور اللہ تعالیٰ سے معافی نہ مانگتے) تو اللہ تعالیٰ تمھیں ختم کرکے دوسرے لوگوں کو لے آتا جو گناہ کرتے ، پھراللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتے تو وہ انھیں معاف کردیتا ۔ ‘‘
بسا اوقات اللہ تعالیٰ محض نیت ِ توبۂ صادقہ پرہی انسان کو معاف کردیتا ہے ۔
جیسا کہ حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] صحیح مسلم:2747
[2] صحیح مسلم :2749