کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 414
اس سے مغفرت طلب نہیں کرتے ؟ اور اللہ تو بڑا معاف کرنے والااور بے حد مہربان ہے ۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ ہراس شخص کو جو برائی کا ارتکاب کرے یقین دلاتا ہے کہ اگر وہ استغفار کرکے معافی مانگ لے تو میں ’’ غفور رحیم ‘‘ ہوں ، اسے معاف کردوں گا ۔ ارشاد باری ہے: {وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْئً ا أَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا}[1] ’’ جو شخص کوئی برائی کرے یا ( گناہ کا ارتکاب کرکے ) اپنی جان پر ظلم کرے ، پھر اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کر لے تو وہ اللہ تعالیٰ کو انتہائی بخشنے والا ، بے حد مہربان پائے گا ۔ ‘‘ اور ایک حدیث قدسی میں ارشاد ہے : (( یَاابْنَ آدَمَ ! إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِی وَرَجَوْتَنِی غَفَرْتُ لَکَ عَلٰی مَا کَانَ فِیْکَ وَلَا أُبَالِی،یَاابْنَ آدَمَ ! لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوْبُکَ عَنَانَ السَّمَائِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِی غَفَرْتُ لَکَ وَلَا أُبَالِی،بَا ابْنَ آدَمَ ! إِنَّکَ لَوْ أَتَیْتَنِی بِقُرَابِ الْأرْضِ خَطَایَا ثُمَّ لَقِیْتَنِی لَا تُشْرِکُ بِی شَیْئًا لَأتَیْتُکَ بِقُرَابِہَا مَغْفِرَۃً [2])) ’’ اے ابن آدم ! اگر تو صرف مجھے پکارتا رہے اور تمام امیدیں مجھ سے وابستہ رکھے تو خواہ تم سے جو بھی گناہ سرزد ہوا ہو میں تمہیں معاف کرتا رہوں گا اور میں کوئی پرواہ نہیں کروں گا اور اگر تیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں ، پھر تم مجھ سے معافی طلب کر لو تو میں تمہیں معاف کردونگا اورمیں کوئی پرواہ نہیں کرونگا اور اگر تو میرے پاس زمین کے برابر گناہ لیکر آئے ، پھر تمھاری مجھ سے ملاقات اس حال میں ہو کہ تم میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے تھے تو میں زمین کے برابر تجھے مغفرت سے نوازوں گا ۔ ‘‘ اور حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَبْسُطُ یَدَہُ بِاللَّیْلِ لِیَتُوْبَ مُسِیْئُ النَّہَارِ،وَیَبْسُطُ یَدَہُ بِالنَّہَارِ لِیَتُوْبَ مُسِیْئُ اللَّیْلِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَّغْرِبِہَا[3])) ’’ بے شک اللہ تعالیٰ اپنا دست ِ رحمت رات کے وقت پھیلاتا ہے تاکہ دن میں گناہ کرنے والا شخص توبہ کر لے ۔ اسی طرح دن کے وقت بھی اپنا دست ِ رحمت پھیلاتا ہے تاکہ رات میں گناہ کرنے والا آدمی توبہ کر لے یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے ۔ ‘‘
[1] النساء4:115 [2] سنن الترمذی:3540 وصححہ الألبانی [3] صحیح مسلم :2759