کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 410
الْخَاسِرِیْنَ } [1] ’’ اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم یقینا خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے ۔ ‘‘ اور حضرت نوح علیہ السلام نے جب اپنے لختِ جگر کو طوفان کی موجوں میں ڈوبتے ہوئے دیکھا تو شفقت ِ پدری سے متاثر ہو کر وہ اللہ تعالیٰ کو پکار اٹھے کہ میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے اور تیرا وعدہ برحق ہے اور تو سب سے بڑا حاکم ہے ۔ تب اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ بتاتے ہوئے کہ آپ کا بیٹا چونکہ آپ پر ایمان نہیں لایا اس لئے وہ آپ کے گھر والوں میں سے نہیں ہے ‘ آپ کو تنبیہ کی کہ جس بات کا آ پکو علم نہیں اس کا سوال مت کیجئے ورنہ آپ نادانوں میں سے ہو جائیں گے ۔ اِس پر حضرت نوح علیہ السلام نے فورا اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے ہوئے کہا : {رَبِّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ أَنْ أَسْأَلَکَ مَا لَیْسَ لِیْ بِہٖ عِلْمٌ وَإِلاَّ تَغْفِرْ لِیْ وَتَرْحَمْنِیْ أَکُنْ مِّنَ الْخَاسِرِیْنَ }[2] ’’ اے میرے رب ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ میں تجھ سے اس چیز کا سوال کروں جس کا مجھے علم نہیں اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور مجھے آغوشِ رحمت میں نہ لیا تو میں خسارہ پانے والوں میں سے ہو جاؤں گا ۔ ‘‘ اور حضرت موسی علیہ السلام نے جب ایک آدمی کو مکا مارا اور اس سے اس کی موت واقع ہو گئی تو فورا اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا اور اپنی خطا کا اعتراف کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے یوں بخشش طلب کی : { رَبِّ إِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْ لِیْ}[3] ’’ اے میرے رب ! میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے لہٰذا تو مجھے معاف کردے ۔ ‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے انھیں معاف کردیا ۔ اور جب حضرت داؤد علیہ السلام کو آزمایا گیا اور وہ یہ سمجھ گئے کہ انھیں واقعتاآزمائش میں ڈالا گیا ہے تو فورا سجدے میں پڑ گئے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے ہوئے اس سے مغفرت طلب کی ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : { وَظَنَّ دَاؤُدُ أَنَّمَا فَتَنّٰہُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّہُ وَخَرَّ رَاکِعًا وَّأَنَابَ} [4] ’’ اور داؤد ( علیہ السلام ) سمجھ گئے کہ ہم نے انھیں آزمایا ہے ، پس وہ اپنے رب سے مغفرت طلب کرنے لگے اور سجدے میں گر گئے اور ہماری طرف پوری طرح رجوع کیا ۔ ‘‘ اسی طرح حضرت یونس علیہ السلام نے بھی مچھلی کے پیٹ میں اپنی خطا کا اعتراف کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے
[1] الأعراف7:23 [2] ہود11:47 [3] القصص28:16 [4] ص38:24