کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 408
پاک کرنے کیلئے بے تاب ہو جاتا اور یہی ایک سچے مومن کی شان ہے کہ وہ گناہ کرنے کے بعد سچی توبہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کیلئے بے چین ہو جائے اور اس وقت تک اسے سکون حاصل نہ ہو جب تک وہ پے در پے حسنات کرکے اس گناہ کے داغ دھبوں کو صاف نہ کرلے ۔ فرمان الٰہی ہے : { إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَاتِ} [1] ’’ بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں ۔ ‘‘ اور برائیوں کو اپنے نامۂ اعمال سے مٹانے کیلئے سب سے پہلی نیکی توبہ واستغفار ہے ۔ مومنوں کو توبہ واستغفار کا حکم اللہ رب العزت نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو استغفار کا حکم دیا ہے ۔ ارشاد باری ہے : { وَاسْتَغْفِرِ اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا}[2] ’’ اور آپ اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کیجئے ، بے شک اللہ تعالیٰ بڑا معاف کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے ۔ ‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے تمام مومنوں کو بھی توبہ کرنے کا حکم دیا ہے : { وَتُوْبُوْا إِلَی اللّٰہِ جَمِیْعًا أَیُّہَا الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ }[3] ’’ اور اے مومنو ! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ ۔ ‘‘ یعنی اگر مومنین سچے دل سے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں اور اس سے معافی طلب کرلیں تو دنیا وآخرت میں کامیابیاں ان کے قدم چومیں گی ۔ نیز فرمایا :{یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَی اللّٰہِ تَوْبَۃً نَّصُوحًا عَسَی رَبُّکُمْ أَن یُکَفِّرَ عَنکُمْ سَیِّئَاتِکُمْ وَیُدْخِلَکُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ مِن تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ یَوْمَ لَا یُخْزِیْ اللّٰہُ النَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ آمَنُوا مَعَہُ نُورُہُمْ یَسْعَی بَیْْنَ أَیْْدِیْہِمْ وَبِأَیْْمَانِہِمْ یَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْْئٍ قَدِیْرٌ } [4] ’’ اے ایمان والو ! تم اللہ کے سامنے سچی اور خالص توبہ کرو ، قریب ہے کہ تمھارا رب تمھارے گناہ مٹا دے اور تمھیں ان جنتوں میں داخل کردے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔ اُس دن اللہ تعالیٰ نبی اور ان کے ساتھ ایمان والوں کو رسوا نہ کرے گا، ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہو گا ۔ یہ دعائیں کرتے ہونگے
[1] ہود11:114 [2] النساء4 :106 [3] النور24 :31 [4] التحریم66 :8