کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 405
اے اللہ کے رسول ! میں نے اللہ کی حد کو پامال کیا ہے لہٰذا آپ مجھ پر وہ حد قائم کریں ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سر پرست کو بلایا اور اسے حکم دیا کہ (أَحْسِنْ إِلَیْہَا،فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِیْ بِہَا) ’’ اس سے اچھا سلوک کرو اور جب یہ بچہ جنم دے تو اسے میرے پاس لے آنا ۔ ‘‘ چنانچہ اس شخص نے ایسا ہی کیا ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کے کپڑے اُس پر کس دئیے جائیں اور اسے رجم کردیا جائے ۔ جب اسے رجم کی سزا دے دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی ۔ تب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے نبی ! آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی حالانکہ اس نے بدکاری کا ارتکاب کیا تھا ! توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:(( لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ قُسِمَتْ بَیْنَ سَبْعِیْنَ مِنْ أَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ لَوَسِعَتْہُمْ،وَہَلْ وَجَدَتْ تَوْبَۃً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِہَا لِلّٰہِ تَعَالیٰ)) [1] ’’ اس خاتون نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اسے اہلِ مدینہ کے ستر افراد میں تقسیم کیا جائے تو سب کیلئے کافی ہو جائے۔ اِس سے اچھی توبہ کیا ہو سکتی ہے کہ اُس نے اپنی جان ہی اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے قربان کردی ۔‘‘ 2۔ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : (یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ،طَہِّرْنِی) ’’ اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کیجئے ۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( وَیْحَکَ اِرْجِعْ فَاسْتَغْفِرِ اللّٰہَ وَتُبْ إِلَیْہِ)) ’’ تم پر افسوس ہے ، جاؤ اللہ سے معافی مانگو اور توبہ کر لو ۔ ‘‘ ماعز رضی اللہ عنہ تھوڑی دور گئے اور پھر واپس لوٹ آئے ، دوبارہ کہا : (یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ،طَہِّرْنِی) ’’ اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کیجئے ۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیںپھر بھی وہی جواب دیا کہ جاؤ ، اللہ سے معافی مانگو اور توبہ کر لو ۔ وہ تھوڑی دور جا کر پھر واپس لوٹ آئے اور پھر بھی یہی عرض کیا کہ اللہ کے رسول ! مجھے پاک کیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری بار بھی انہیں وہی جواب دیا ۔ اس کے بعد جب وہ چوتھی مرتبہ آئے اور وہی بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[1] صحیح مسلم:1696