کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 399
دوسرا خطبہ کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم اللہ رب العزت نے ہمیںقرآن مجید کو مضبوطی سے تھامنے کی ترغیب دی ہے اور اسے مضبوطی سے تھامنے والوں کو خوشخبری دی ہے کہ وہ انھیں اپنی آغوشِ رحمت میں لیتے ہوئے ان کی صراط مستقیم کی طرف راہنمائی فرمائے گا ۔ فرمان ہے:{یَا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَائَ کُم بُرْہَانٌ مِّن رَّبِّکُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَیْْکُمْ نُورًا مُّبِیْنًا. فَأَمَّا الَّذِیْنَ آمَنُوا بِاللّٰہِ وَاعْتَصَمُوا بِہِ فَسَیُدْخِلُہُمْ فِیْ رَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَفَضْلٍ وَیَہْدِیْہِمْ إِلَیْْہِ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا}[1] ’’ اے لوگو ! تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے واضح دلیل آ چکی ہے اور ہم نے تمھاری طرف صاف راہ دکھلانے والا نور ( قرآن مجید ) نازل کیا ۔ اب جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اس ( قرآن ) کو مضبوطی سے تھامے رہے انھیں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور اپنے فضل میں شامل کر لے گا اور اپنی طرف آنے کی سیدھی راہ انھیں دکھا دے گا ۔ ‘‘ جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ عرفات میں جو خطبۂ حجۃ الوداع ارشاد فرمایا تھا اس کی ایک اہم بات یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو تلقین فرمائی کہ وہ کتاب اللہ ( قرآن مجید ) کو مضبوطی سے تھام لے ، اس طرح وہ کبھی گمراہ نہیں ہوگی ۔ ارشاد فرمایا : (( وَقَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَّا لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہٖ کِتَابَ اللّٰہِ )) ’’ ( جان لو ) میں تم میں ایک ایسی چیز چھوڑ کر جارہا ہوں جسے تم نے مضبوطی سے تھام لیا تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور وہ ہے کتاب اللہ۔‘‘[2] دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں : (( فَاعْقِلُوْا أَیُّہَا النَّاسُ قَوْلِیْ،فَإِنِّیْ قَدْ بَلَّغْتُ،وَقَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَّا لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُ إِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِہٖ : کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّۃَ رَسُوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم )) [3]
[1] النساء4 :175-174 [2] صحیح مسلم:1218 [3] السنۃ للمروزی:68من حدیث ابن عباس