کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 395
اپنے قریب کرتا ہے اور اس کو بڑا اجرو وثواب عطا کرتا ہے ۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( زَیِّنُوْا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ )) [1] ’’ تم قرآن کو اپنی خوبصورت آوازوں کے ساتھ مزین کرو ۔‘‘ بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (( لَیْسَ مِنَّا مَن لَّمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ[2])) یعنی ’’ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو قرآن مجید کو ترنم کے ساتھ نہ پڑھے ۔ ‘‘ لہٰذا اس سلسلہ میں انسان کو سستی نہیں کرنی چاہئے اور تلاوتِ قرآن مجید اچھی اور خوبصورت آواز میں کرنی چاہئے ۔ 2۔قرآن مجید کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس میں تدبر اور غور وفکر بھی کرنا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب اسی لئے اتاری ہے کہ اسے پڑھا جائے ، اس میں غور وفکر کیا جائے اور اسے اپنا دستورِ حیات بنایا جائے ۔ فرمان الٰہی ہے: {کِتَابٌ أَنْزَلْنَاہُ إِلَیْکَ مُبَارَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْا آیَاتِہٖ وَلِیَتَذَکَّرَ أُولُوْا الْأَلْبَابِ}[3] ’’ یہ کتاب بابرکت ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ اس کی آیتوں میں غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں ۔ ‘‘ اسی طرح فرمایا : {أَفَلَا یَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَی قُلُوبٍ أَقْفَالُہَا} [4] ’’ کیا وہ قرآن میں غور وفکر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں ؟‘‘ اس لئے ہمارا فرض ہے کہ ہم اسے خود بھی سیکھیں اور اپنی اولاد کو بھی سکھلائیں ۔ خود بھی اس میں غور فکر کریں اور اولاد کو بھی حفظِ قرآن کے ساتھ ساتھ اس کا ترجمہ وتفسیر بھی پڑھائیں تاکہ اس سے نصیحت حاصل ہو سکے ، کیونکہ قرآن مجید کا معنی ومفہوم معلوم کئے بغیر اس سے نصیحت حاصل کرنا ناممکن ہے۔ قرآن مجید کی تاثیر یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب قرآن مجید کی تلاوت تدبر اور غور وفکر کے ساتھ کی جائے تو اُس سے
[1] سنن أبی داؤد:1468وصححہ الألبانی [2] صحیح البخاری:7527 [3] ص38:29 [4] محمد47:24