کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 394
’’ اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کے پڑھئے ۔ ‘‘ لہٰذا قرآن مجید کو ٹھہر ٹھہر کے اور اس کے حروف کو ان کے مخارج سے ادا کرتے ہوئے پڑھنا چاہئے اور اس کے کلمات کاتلفظ بالکل درست ہونا چاہئے ۔ کیونکہ مخارج کی تبدیلی سے یا تلفظ میں بگاڑ سے معانی میں تبدیلی آتی ہے اور یوں قرآن مجید کی معنوی تحریف ہوتی ہے ۔ خصوصا نماز میں ‘ خواہ فرض نماز ہو یا نفل ‘ قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ پڑھنا چاہئے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ترتیل کے ساتھ پڑھتے تھے ۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُقَطِّعُ قِرَائَ تَہُ ، یَقْرَأُ {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن}ثُمَّ یَقِفُ{ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم} ثُمَّ یَقِفُ،وَکَانَ یَقْرَؤُہَا{ مَلِکِ یَوْمِ الدِّیْن } رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قراء ت میں ایک ایک آیت الگ کرکے پڑھتے تھے ۔ آپ {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن} پڑھتے ، پھر وقفہ کرتے ۔ اس کے بعد { اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم } پڑھتے اور پھر وقفہ کرتے اور آپ {مَلِکِ یَوْمِ الدِّیْن} پڑھتے تھے ۔ ‘‘[1] اور قتادہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کیسی تھی؟ تو انھوں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوب کھینچ کر پڑھتے تھے ۔ پھر انھوں نے {بسم اﷲ الرحمن الرحیم} کو پڑھا تو ( بسم اللّٰه ) کو کھینچا ، (الرحمن) کو بھی کھینچا اور (الرحیم) کو بھی کھینچا ۔ یعنی ان کلمات میں حروف مدہ کو خوب لمبا کیا ۔[2] اسی طرح قرآن مجید کی تلاوت پُرترنم آواز کے ساتھ کرنی چاہئے ۔جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( مَا أَذِنَ اللّٰہُ لِشَیْیٍٔ مَا أَذِنَ لِنَبِیٍّ یَتَغَنّٰی بِالْقُرْآنِ [3])) ’’ اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اُس طرح توجہ سے نہیں سنتا جیسا کہ اُس نبی کی آواز کو توجہ سے سنتا ہے جو قرآن مجید کو خوش الحانی سے پڑھتا ہے ۔ ‘‘ اِس کا معنی یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہایت خوش الحان تھے اور پر ترنم آواز میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے اور اس حدیث میں اُس شخص کی فضیلت بیان کی گئی ہے جو قرآن کو خوش الحانی سے پڑھتا ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کو
[1] سنن الترمذی:2927، سنن أبيداؤد:4001۔ وصححہ الألبانی [2] صحیح البخاری:4046 [3] صحیح البخاری:5023،صحیح مسلم:792