کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 386
شدت پیدا ہوئی تو میں آپ پر دم کرتی تھی لیکن آپ ہی کا ہاتھ پکڑ کر آپ پر پھیرتی تھی آپ کے ہاتھ کی برکت کی امید رکھتے ہوئے ۔ ‘‘
یہ حدیث دلیل ہے معوذات پڑھ کر دم کرنے کی۔اسی طرح سورۃ الفاتحہ پڑھ کر بھی کسی بیمار پر دم کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اسے شفا دے دیتا ہے ۔
حضرت ابو سعید الخدر ی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگ عرب کے قبائل میں سے ایک قبیلہ کے ہاں آئے تو اس نے ان کی کوئی مہمان نوازی نہ کی ۔پھر ہوا یہ کہ ان کے سردار کو ایک بچھو نے ڈس لیا ۔ چنانچہ انھوں نے اس کا ہر طرح سے علاج کیا لیکن اسے کوئی فائدہ نہ ہوا ۔ آخر کار وہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں آئے اور کہا : ہمارے سردار کو بچھونے کاٹ لیا ہے تو کیا آپ میں سے کسی کے پاس اس کا کوئی علاج ہے ؟ان میں سے ایک نے کہا : ہاں میں اسے دم کرسکتا ہوں لیکن بات یہ ہے کہ تم لوگ تو وہ ہو کہ تم نے ہماری مہمان نوازی ہی نہیں کی ۔ اس لئے میں اُس وقت تک دم نہیں کرونگا جب تک تم ہمیں اس کا معاوضہ نہ دو ۔ ان لوگوں نے کہا : ٹھیک ہے ہم آپ کو کچھ بکریاں بطور معاوضہ دیں گے ۔
چنانچہ وہ صحابی گئے اور اس پر سورۃ الفاتحہ کو پڑھا اور جس جگہ پر اس کو بچھو نے ڈسا تھا وہاں اس نے ہلکا سا تھوک دیا۔ اِس سے وہ بالکل ٹھیک ہو گیا انھوں نے جو بکریاں انھیں دینے کا وعدہ کیا تھا وہ انھیں دے دیں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے آپس میں کہا : یہ بکریاں تقسیم کر لیں تو جس صحابی نے دم کیا تھا اس نے کہا : نہیں ، جب تک ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں ہوتے اس وقت تک کچھ بھی نہ کریں ۔ چنانچہ وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو پورا واقعہ عرض کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تمھیں کیسے پتہ تھا کہ سورۃ الفاتحہ پڑھ کر دم کرتے ہیں ؟ ‘‘ پھر آپ نے فرمایا :(( قَدْ أَصَبْتُمْ ، اِقْسِمُوْا وَاضْرِبُوْا لِی مَعَکُمْ سَہْمًا ))
’’ تم نے ٹھیک کیا ۔ لہٰذا تم یہ بکریاں آپس میں تقسیم کر لو اور میرا حصہ بھی نکالو ۔‘‘ [1]
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مریض پر سورۃ الفاتحہ پڑھ کر دم کیا جائے تو اسے اللہ کے حکم سے شفا ہوگی۔ لہٰذا طب نبوی کے اس علاج سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ اگر بندہ فاتحہ کے ساتھ اپنا علاج کرے تو اسے اس کی عجیب تاثیر نظر آئے گی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ میں کچھ عرصہ مقیم رہا، اِس دوران مجھ پر ایسی مختلف بیماریاں آئیں کہ مجھے ان کیلئے نہ کوئی طبیب ملا اور نہ علاج میسر آیا۔ چنانچہ میں اپنا علاج سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کرتا تھا جس کی مجھے عجیب تاثیر نظر آئی ۔ پھر میں نے یہ علاج کئی لوگوں کو بتایا جنھیں
[1] صحیح البخاری:2276 ،5736