کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 385
اور دن رات اللہ کے گھروں میں اللہ کے کلام کی تلاوت کی جاتی اور اسے حفظ کیا جاتا ہے ۔ بچے تو بچے حتی کہ بڑی عمر کے لوگ بھی جو حافظ قرآن نہیں ہوتے ان میں یہ تمنا ضرور ہوتی ہے کہ کاش وہ بھی قرآن حفظ کر لیتے ! سو مسلمانوں کا قرآن مجید سے یہ لگاؤ اور اہتمام اِس بات کا نتیجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے اور وہ اپنے بندوں کے ذریعے اس کی حفاظت کرتا رہے گا۔
قرآن مجید میں شفاہے
جی ہاں ! قرآن مجید دل کی اعتقادی بیماریوں مثلا کفر ، شرک اور نفاق اور اخلاقی بیماریوں مثلا حسد ، بغض ، کینہ اور حرص ولالچ کیلئے شفا ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:{یَا أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَائَ تْکُم مَّوْعِظَۃٌ مِّن رَّبِّکُمْ وَشِفَائٌ لِّمَا فِی الصُّدُورِ وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ }[1]
’’ اے لوگو ! تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے نصیحت آ چکی،یہ دلوں کے امراض کی شفا اور مومنوں کیلئے ہدایت اور رحمت ہے ۔‘‘
اسی طرح فرمایا : { قُلْ ہُوَ لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا ہُدًی وَّشِفَائٌ}[2]
’’ کہہ دیجئے کہ یہ (قرآن ) ایمان والوں کیلئے ہدایت اور شفا ہے ۔ ‘‘
نیز فرمایا:{وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا ہُوَ شِفَائٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَلاَ یَزِیْدُ الظَّالِمِیْنَ إِلَّا خَسَارًا}[3]
’’ اور ہم قرآن سے جو کچھ نازل کرتے ہیں وہ مومنوں کیلئے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کے خسارہ میں تو اضافہ ہی کرتاہے ۔‘‘
یاد رہے کہ قرآن مجید دل کی اعتقادی اور اخلاقی بیماریوں کیلئے بھی شفا ہے اور جسمانی بیماریوں کیلئے بھی شفا ہے ۔ اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ (أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ إِذَا اشْتَکٰی یَقْرَأُ عَلیٰ نَفْسِہٖ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَیَنْفُثُ ۔ فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجْعُہُ کُنْتُ أَقْرَأُ عَلَیْہِ وَأَمْسَحُ بِیَدِہٖ رَجَائَ بَرَکَتِہَا) [4]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم کرتے ۔ پھر جب آپ کی بیماری میں
[1] یونس10:57
[2] حم السجدۃ41:44
[3] الإسراء17:82
[4] صحیح البخاری:5016