کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 383
الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَہُمْ أَجْراً کَبِیْرًا} [1] ’’ یقینا یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت ہی سیدھا ہے اور ان مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ ان کیلئے بہت بڑا اجر ہے ۔‘‘ نیز فرمایا :{قَدْ جَائَ کُم مِّنَ اللّٰہِ نُورٌ وَّکِتَابٌ مُّبِیْنٌ.یَہْدِیْ بِہِ اللّٰہُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَہُ سُبُلَ السَّلاَمِ وَیُخْرِجُہُم مِّنِ الظُّلُمَاتِ إِلَی النُّورِ بِإِذْنِہِ وَیَہْدِیْہِمْ إِلَی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ} [2] ’’ تمھارے پاس اللہ کی طرف سے نور اور ( ایسی ) واضح کتاب آ چکی ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو سلامتی کی راہیں دکھلاتا ہے جو اس کی رضا کی اتباع کرتے ہیں اور اپنے حکم سے اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا ہے اور صراط مستقیم کی طرف ان کی راہنمائی کرتا ہے ۔ ‘‘ قرآن مجیدباطل کی آمیزش سے بالکل پاک اور شک وشبہ سے بالا ترکتاب ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ إِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِالذِّکْرِ لَمَّا جَائَ ہُمْ وَإِنَّہُ لَکِتَابٌ عَزِیْزٌ . لَا یَأْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلاَ مِنْ خَلْفِہٖ تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ }[3] ’’ یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے پاس ذکر ( قرآن ) آیا تو انھوں نے اس کا انکار کردیا حالانکہ یہ ایک زبردست کتاب ہے ۔ جس میں باطل نہ آگے سے راہ پا سکتا ہے اور نہ پیچھے سے ۔ یہ حکمت والے اور لائقِ ستائش اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے ۔ ‘‘ اسی طرح فرمایا : {ذَلِکَ الْکِتَابُ لاَ رَیْبَ فِیْہِ} [4] ’’ یہ وہ کتاب ہے جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ۔‘‘ قرآن مجید کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے لے رکھا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ}[5] ’’ بے شک ہم نے ہی ذکر ( قرآن ) کو اتارا اور یقینا ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔ ‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے حضرت جبریل امین علیہ السلام کے ذریعے قرآن مجید کو اتارتے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
[1] الإسراء17:10 [2] المائدۃ5:16-15 [3] حم السجدۃ41:42-41 [4] البقرۃ 2:2 [5] الحجر15:9