کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 376
کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں ۔ ‘‘ (۵) دعا ، ذکر اور استغفار رمضان المبارک کے اہم اعمال میں سے ایک عمل روزے کے دوران زیادہ سے زیادہ دعا ، استغفار اور ذکر الٰہی کرنا ہے کیونکہ روزہ دار کی دعا ان دعاؤں میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول ہوتی ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ لَا تُرَدُّ:دَعْوَۃُ الْوَالِدِ لِوَلَدِہٖ،وَدَعْوَۃُ الصَّائِمِ،وَدَعْوَۃُ الْمُسَافِرِ[1])) ’’تین دعائیں رد نہیں کی جاتیں۔اپنی اولاد کے لیے والد کی دعا ، روزہ دار کی دعا اور مسافر کی دعا ۔ ‘‘ ایک روایت میں فرمایا : (( ثَلاَثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ:دَعْوَۃُ الصَّائِمِ،وَدَعْوَۃُ الْمَظْلُوْمِ،وَدَعْوَۃُ الْمُسَافِرِ[2])) ’’ تین دعائیں قبول کی جاتی ہیں : روزہ دار کی دعا ، مظلوم کی دعا اور مسافر کی دعا ۔ ‘‘ خاص طور پر افطاری کے وقت ضرور دعا کرنی چاہئے کیونکہ وہ وقت قبولیت کے اوقات میں سے ہے ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کرامی ہے: (( إِنَّ لِلصَّائِمِ عِنْدَ فِطْرِہٖ لَدَعْوَۃً مَا تُرَدُّ [3])) ’’ بے شک روزہ دار کی‘ افطاری کے وقت ایک دعا ایسی ہوتی ہے جسے رد نہیں کیا جاتا۔ ‘‘ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اس ماہِ مبارک کی برکات سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔ آمین دوسرا خطبہ پہلے خطبہ میں ہم نے رمضان المبارک کی اہمیت وفضیلت اور رمضان المبارک کے خصوصی اعمال ذکر کئے ، اب آئیے روزے کے چند ضروری آداب ومسائل بھی سن لیجئے ۔ (۱) روزہ کی نیت : فرض روزے کی نیت طلوع فجر سے پہلے کرنا ضروری ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
[1] صحیح الجامع الصغیر للألبانی:3032 [2] أیضا:3030 [3] ابن ماجہ:1753قال فی الزوائد : إسنادہ صحیح