کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 375
’’ جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ کھلوائے اسے بھی اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا روزہ دار کو ملتا ہے اور خود روزہ دار کے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں آتی ۔‘‘
(۴) تلاوتِ قرآن
رمضان المبارک میں جن اعمالِ صالحہ کا زیادہ اہتمام کرنا چاہئے ان میں سے ایک عمل تلاوت قرآن مجید ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میںجہاں رمضان کے روزوں کی فرضیت ذکر کی ہے وہاں اس کے ساتھ ماہِ رمضان المبارک کی ایک خصوصیت یہ بھی ذکر فرمائی ہے کہ اس نے اس ماہ میں قرآن مجید کو نازل فرمایا جوکہ لوگوں کیلئے باعث ہدایت ہے ۔ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن مجید کا رمضان المبارک سے گہرا تعلق ہے ، اس لئے اس مبارک مہینے میں قرآن مجید کی تلاوت زیادہ سے زیادہ کرنی چاہئے ۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس ماہ میں اس کا خاص اہتمام فرماتے اور رمضان المبارک کی ہر رات حضرت جبریل علیہ السلام کو قرآن مجید سناتے تھے ۔ جیسا کہ ہم صحیح بخاری کی حدیث کے حوالے سے پہلے عرض کر چکے ہیں ۔
اور تلاوتِ قرآن مجید کے فضائل میں یہی فضیلت کافی ہے کہ اس کے ایک ایک حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ فَلَہُ بِہٖ حَسَنَۃٌ،وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالِہَا،لَا أَقُوْلُ:ألٰمّ حَرْفٌ،وَلٰکِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ،وَلَامٌ حَرْفٌ،وَمِیْمٌ حَرْفٌ))
’’جو آدمی کتاب اللہ ( قرآن مجید ) کا ایک حرف پڑھتا ہے اسے ایک نیکی ملتی ہے اور ایک نیکی اس جیسی دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ( ألم ) ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے ، لام دوسرا اور میم تیسرا حرف ہے ۔ ‘‘[1]
واضح رہے کہ قرآن مجید کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اس میں تدبر اور غور وفکر بھی کرنا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ کتاب اسی لئے اتاری ہے کہ اسے پڑھا جائے ، اس میں غور وفکر کیا جائے اور اسے اپنا دستورِ حیات بنایا جائے ۔ فرمان الٰہی ہے:
{کِتَابٌ أَنْزَلْنَاہُ إِلَیْکَ مُبَارَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْا آیَاتِہٖ وَلِیَتَذَکَّرَ أُولُوْا الْأَلْبَابِ}[2]
’’ یہ کتاب بابرکت ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ اس کی آیتوں میں غور وفکر
[1] سنن الترمذی:2910:حسن صحیح غریب:وصححہ الألبانی
[2] ص38:29