کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 374
نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہ کوگیارہ رکعات پڑھانے کا حکم دیا تھا، امام مالک نے جہاں یہ اثر روایت کیا ہے وہاں اس کے فوراً بعد ایک دوسرا اثر بھی لائے ہیں جس کے الفاظ یہ ہیں : یزید بن رومان بیان کرتے ہیں کہ لوگ عہدِ عمر رضی اللہ عنہ میں رمضان کے دوران ۲۳ رکعات پڑھتے تھے۔[1] لیکن یہ اثر منقطع یعنی ضعیف ہے کیونکہ اس کے راوی یزید بن رومان نے عہد عمر رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیںاور اگر اسے بالفرض صحیح بھی مان لیا جائے تو تب بھی پہلا اثر راجح ہے کیونکہ اس میں یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوگیارہ رکعات پڑھانے کا حکم دیا تھاجبکہ دوسرے اثر میں یہ ہے کہ لوگ عہد عمر رضی اللہ عنہ میں ۲۳ رکعات پڑھا کرتے تھے۔ لہٰذا جس کام کا عمر رضی اللہ عنہ نے حکم دیا وہی راجح ہوگا کیونکہ وہ سنت کے مطابق ہے۔ (۳) صدقہ کرنا اور دیگر نیکی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا رمضان المبارک میں صیام وقیام کے علاوہ حسب ِ استطاعت صدقہ بھی کرنا چاہئے اور نیکی کے کام کثرت سے کرنے چاہئیں،کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس مبارک مہینے میں خیر کے تمام کاموں کی طرف سبقت لے جاتے تھے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ (( کَانَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَیْرِ،وَکَانَ أَجْوَدَ مَا یَکُوْنُ فِیْ رَمَضَانَ حِیْنَ یَلْقَاہُ جِبْرِیْلُ،وَکَانَ جِبْرِیْلُ علیہ السلام یَلْقَاہُ کُلَّ لَیْلَۃٍ فِیْ رَمَضَانَ حَتّٰی یَنْسَلِخَ ،یَعْرِضُ عَلَیْہِ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم الْقُرْآنَ،فَإِذَا لَقِیَہُ جِبْرِیْلُ علیہ السلام کَانَ أَجْوَدَ بِالْخَیْرِ مِنَ الرِّیْحِ الْمُرْسَلَۃِ)) [2] ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ خیر کے کام کرتے تھے اور آپ سب سے زیادہ خیر کے کام رمضان المبارک میں کرتے جبکہ حضرت جبریل آپ سے ملتے اور حضرت جبریل آپ سے رمضان المبارک کی ہر رات کو ملتے اور دورانِ ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انھیں قرآن مجید سناتے۔ لہٰذا جب حضرت جبریل ملتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیز ہوا سے بھی زیادہ جلدی کرتے ہوئے خیر کے کاموں کی طرف سبقت لے جاتے۔ ‘‘ خاص طور پر روزہ داروں کی افطاری کا اہتمام ضرور کرنا چاہئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا کَانَ لَہُ مِثْلُ أَجْرِہٖ غَیْرَ أَنَّہُ لَا یَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَیْئٌ [3]))
[1] المؤطأ إمام مالک :73/1 [2] صحیح البخاری ،الصوم، باب أجود ما کان النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم یکون فی رمضان:1902 [3] سنن الترمذی،سنن النسائی،سنن ابن ماجہ ،صحیح الترغیب والترھیب:1078