کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 373
نماز تراویح ہی ماہِ رمضان میں نمازتہجد ہے
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دوران ہمیں قیام نہ کرایایہاں تک کہ صرف سات روزے باقی رہ گئے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۲۳ کی را ت کو ہمارے ساتھ قیام کیااور اتنی لمبی قراء ت کی کہ ایک تہائی رات گزرگئی۔ پھر چوبیسویں رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام نہ کیا۔ پھر پچیسویں رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام کیایہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی۔ تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کاش آج آپ ساری رات ہی قیام کرتے !
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا :
(( إِنَّہُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتّٰی یَنْصَرِفَ کُتِبَ لَہُ قِیَامُ لَیْلَۃٍ ))
’’ جو شخص امام کے ساتھ قیام کرے یہاں تک کہ امام قیام سے فارغ ہو جائے تو اس کیلئے پوری رات کے قیام کا اجر لکھ دیاجاتا ہے ۔ ‘‘
پھر چھبیسویں رات گذر گئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام نہ کیا۔ پھر ستائیسویں رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام کیا اور اپنے گھر والوں اور اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو بھی بلا لیا اور اتنا لمبا قیام کیا کہ ہمیں سحری کے فوت ہوجانے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔[1]
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں نماز تراویح پر ہی اکتفاء کیا اور اس کے بعد نماز تہجد نہیں پڑھی کیونکہ سحری تک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تراویح ہی پڑھاتے رہیاور اگر اس میں اور نماز تہجد میں کوئی فرق ہوتا یا دونوں الگ الگ نمازیں ہوتیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم تراویح کے بعد تہجد پڑھتے۔ لہٰذا رمضان میں تراویح ہی نماز تہجد ہیاورعام دنوں میں جسے نماز تہجد کہتے ہیں وہی نماز رمضان میں نماز تراویح کہلاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محدثین نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی (پہلی )حدیث کو کتاب التراویح میں روایت کیا ہے ،اس لئے اس سے نماز تہجد مراد لینا اور پھر اس میں اورنماز تراویح میں فرق کرنا قطعاً درست نہیں۔
کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیس رکعت تراویح پڑھانے کا حکم دیا تھا؟
ہم نے مؤطا اور ابن ابی شیبہ کے حوالے سے السائب بن یزید رضی اللہ عنہ کا یہ اثر نقل کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ
[1] سنن الترمذی:806:حسن صحیح،سنن أبی داود:1375،سنن النسائی:1605،سنن ابن ماجہ:1327وصححہ الألبانی