کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 372
’’ لوگو ! آج رات مسجد میں تمہاری موجودگی مجھ سے مخفی نہیں تھی لیکن ( میں مسجد میں اس لئے نہ آیا کہ ) مجھے اس بات کا اندیشہ ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض ہی نہ ہو جائے اور پھرتم اس سے عاجز آ جاؤ ۔ ‘‘ اور جہاں تک رکعاتِ تراویح کی تعداد کا تعلق ہے تو اس کے متعلق بھی چند احادیث بغور سماعت فرمالیجئے۔ 1۔صحیح بخاری میں مروی ہے کہ ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی تھی ؟تو انھوں نے جواب دیا : (( مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَزِیْدُ فِیْ رَمَضَانَ وََلا فِیْ غَیْرِہٖ عَلٰی إِحْدٰی عَشْرَۃَ رَکْعَۃً[1])) ’’رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہِ رمضان اوردیگر مہینوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ 2۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان میں آٹھ رکعات اور نمازِ وتر پڑھائی۔پھر اگلی رات آئی تو ہم جمع ہوگئے اور ہمیں امید تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر نکلیں گے لیکن ہم صبح تک انتظار کرتے رہ گئے۔ پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنِّیْ خَشِیْتُ ۔ أَوْ کَرِہْتُ ۔ أَنْ یُّکْتَبَ عَلَیْکُمُ الْوِتْرُ [2])) مجھے خطرہ تھا کہ کہیں تم پر وتر فرض نہ کردیا جائے۔ ‘‘ 3۔امام مالک نے السائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور تمیم الداری رضی اللہ عنہ کو گیارہ رکعات پڑھانے کا حکم دیا ۔‘‘[3] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ۱۔ رمضان اوردیگر مہینوں میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نمازگیارہ رکعات تھی ۔ ۲۔اوریہی گیارہ رکعات ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی باجماعت پڑھائیں ۔ ۳۔ پھر جب حضرت عمرر رضی اللہ عنہ نے نماز تراویح کے لئے لوگوں کو جمع کیا تو انھوں نے بھی دوصحابہ کرام ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور تمیم الداری رضی اللہ عنہ کو گیارہ رکعات ہی پڑھانے کا حکم دیا ۔
[1] صحیح البخاری:2013،صحیح مسلم :738 [2] صحیح ابن خزیمہ:170،ابن حبان:2409،2415،ابو یعلی: 336/3 وحسّن إسنادہ الشیخ الألبانی فی تخریج صحیح ابن خزیمۃ [3] الموطأ،باب ماجا ء فی قیام رمضان:73/1،ابن أبی شیبۃ:391/2